عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
کہ فرض کے علاوہ کوئی روزہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر نہ رکھے،پس اگر اُس نے رکھا تو وہ گناہ گار ہوگی اور اُس کی جانب سے قبول بھی نہیں ہوگا۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:9709) حضرت زید بن وھب فرماتے ہیں کہ حضرت عمرنے ہمیں خط لکھ کر یہ فرمایا:”أَنَّ الْمَرْأَةَ لَا تَصُومُ تَطَوُّعًا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا“عورت نفلی روزہ اپنے شوہر کی اِجازت کے بغیر نہ رکھے۔( ابن ابی شیبہ:9710) واضح رہے کہ عورت کیلئے نفلی روزہ میں شوہر کی اِجازت لینے کا حکم اُس وقت ہے جبکہ شوہر موجود ہو ، اور اگر وہ سفر وغیرہ میں ہو تو یہ اِجازت ضروری نہیں ہوتی ، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباسفرماتے ہیں:”لَا تَصُومُ تَطَوُّعًا وَهُوَ شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ“شوہر کی موجودگی میں عورت نفلی روزہ شوہر کی اِجازت کے بغیر نہ رکھے۔( ابن ابی شیبہ:9711)شوہر کے مال سے کچھ لینے میں شوہر کی اِجازت : حضرت عبد اللہ بن عباسکے پاس ایک مرتبہ کوئی عورت آئی اور کہنے لگی:”أَيَحِلُّ لِي أَنْ آخُذَ مِنْ دَرَاهِمِ زَوْجِي؟“کیا میرے لئے یہ جائز ہے کہ میں اپنے شوہر کے مال میں سے کچھ لےلوں؟ حضرت عبد اللہ بن عباسنے فرمایا:”أَيَحِلُّ لَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ حُلِيِّكِ؟“یہ بتاؤ کہ کہ کیا اُس(شوہر) کیلئے تمہارے زیور میں سے کچھ لےلینا جائز ہے؟اُس عورت نے کہا: نہیں، حضرت عبد اللہ بن عباسنے فرمایا:”فَهُوَ أَعْظَمُ عَلَيْكِ حَقًّا“پس وہ تم پر اس سے زیادہ حق رکھتا ہے۔(مصنف عبد الرزاق:7278)