عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
عورت نے اپنے شوہر(کو ناراض کرکے اُس) کے چہرےمیں تیوری چڑھادی وہ اللہ کی ناراضگی میں ہوتی ہے جب تک کہ شوہر کو راضی کرکے ہنسا نہ دے۔جو عورت اپنے شوہر کی اِجازت کے بغیر اپنے گھر سے نکل جائے تو اُس کے لوٹنے تک فرشتے اُس پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔(الزواجر عن اقتراف الکبائر:2/77) حضرت عبد اللہ بن حارث فرماتے ہیں:”ثَلَاثَةٌ لَا تُجَاوِزُ صَلَاةُ أَحَدِهِمْ رَأْسَهُ، إِمَامٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُوَنَ، وَامْرَأَةٌ تَعْصِي زَوْجَهَا، وَعَبْدٌ آبِقٌ مِنْ سَيِّدِهِ“تین افراد ایسے ہیں جن کی نماز اُن کے سر سے اوپر بھی نہ جائے گی(قبول نہ ہوگی)ایک وہ اِمام جو کسی قوم کی اِمامت کرے اور وہ لوگ اُسے ناپسند کرتے ہوں، دوسری وہ عورت جو اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی ہو، تیسرا وہ غلام جو اپنے آقا کو چھوڑ کر بھاگ جائے۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:17128) حضرت عمرو بن حارث منطلق فرماتے ہیں کہ یہ کہاجاتاتھا:”أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا اثْنَانِ: امْرَأَةٌ تَعْصِي زَوْجَهَا، وَإِمَامُ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ كَارِهُوَنَ“لوگوں میں سب سے زیادہ سخت عذاب دو افراد کو دیا جائے گا : ایک تو وہ عورت جو اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی ہے اور دوسرا کسی قوم کا وہ اِمام جس کو لوگ ناپسند کرتے ہوں۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:17130)اکیسویں خامی:شوہر کے تقاضہ جنسی کو پورا نہ کرنا یا اس میں تاخیر کرنا : حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا لَعَنَتْهَا الْمَلاَئِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ“جب کوئی شخص اپنی بیوی کو اپنے بستر