عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
عورتوں کے نوحہ کرنے کی مذمت : عورتوں کی اِسی خامی یعنی بے صبری کا ہی نتیجہ ہے کہ وہ کسی کی وفات پر نوحہ اور بین کرنے میں پیش پیش ہوتی ہیں اور کسی کی وفات پر عورتوں کی جانب سے گلے شکوے اور رنج و غم کے غلط انداز زیادہ دیکھنے میں آتے ہیں ، حالآنکہ نبی کریمﷺنے اِس کی سختی سے مُمانعت فرمائی ہے۔ حضرت سیدنا ابوسعید خدری فرماتےہیں:”لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّائِحَةَ وَالْمُسْتَمِعَةَ“ رسول کریم ﷺ نے نوحہ کرنے والی عورت اور نوحہ سننے والی عورت دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔(ابو داؤد :3128) حضرت ابومالک اشعری سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :”النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا، تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهَا سِرْبَالٌ مِنْ قَطِرَانٍ، وَدِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ“نوحہ کرنے والی عورت اگر اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اس حال میں اُٹھائی جائے گی کہ اس پر گندھک کا کُرتا اورخارش کی چادر ہو گی۔۔(مسلم:934) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ کے پاس حضرت زید بن حارثہ، حضرت جعفر اورحضرت عبد اللہ بن رواحہ کے (غزوہ موتہ میں) شہید کر دئیے جانے کی اطلاع آئی تو آپﷺ (مسجد نبوی) بیٹھ گئے، آپ ﷺ کے چہرہ پر رنج و غم کے آثار نمایاں تھے اور میں (آپ کی کیفیت) دروازے کے سوراخ سے دیکھے جا رہی تھی کہ اتنے میں ایک شخص آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا : جعفر کے گھر کی عورتیں اس طرح کر رہی ہیں (یعنی )اس نے ان کے رونے کا ذکر کیا آنحضرت