عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
طلاق کی مذمّت پر مشتمل احادیث : لڑائی جھگڑوں میں مَردوں یا عورتوں کی جانب سے یہ کوتاہی دیکھنے میں آتی ہے کہ مَرد طلاق کی دھمکی دیتے ہیں یا عورت طلاق کا مطالبہ کرنے لگتی ہے حالآنکہ دونوں کا یہ عمل انتہائی غلط اور بُرا ہے کیونکہ یہی چیز پھر طلاق اور جُدائی کی جانب جانے کا ذریعہ بن جاتی ہے ، اِس لئے ایسی بات کو زبان پر لانے بلکہ سوچنے سے سے بھی گریز کرنا چاہیئے ۔طلاق کتنی بُری اور کتنی قبیح اور ناپسندیدہ چیز ہے اِس کا اندازہ مندرجہ ذیل روایات سے کیا جاسکتا ہے جو طلاق کی قباحت میں وارد ہوئی ہیں : حضرت عبد اللہ بن عمرنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”أَبْغَضُ الْحَلَالِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى الطَّلَاقُ“حلال چیزوں میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیاہ بُری چیز طلاق ہے۔(ابوداؤد:2178) ایک اور روایت میں ہے،حضرت مُحارِبنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”مَا أَحَلَّ اللَّهُ شَيْئًا أَبْغَضَ إِلَيْهِ مِنَ الطَّلَاقِ“اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی چیز حلال نہیں کی جو اُس کے نزدیک طلاق سے زیادہ مبغوض اور ناپسندیدہ ہو۔(ابوداؤد:2177) حضرت مُعاذ بن جبل فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:”يَا مُعَاذُ مَا خَلَقَ اللَّهُ شَيْئًا عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنَ الْعَتَاقِ، وَلَا خَلَقَ اللَّهُ شَيْئًا عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ أَبْغَضَ إِلَيْهِ مِنَ الطَّلَاقِ“اے مُعاذ! اللہ تعالیٰ نےروئے زمین پر ایسی کوئی چیز پیدا نہیں کی جو اُس کے نزدیک عتاق(یعنی غلام آزاد کرنے)سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہو اور روئے زمین پر ایسی کوئی چیز نہیں پیدا کی جو اُس کے نزدیک طلاق سے زیادہ مبغوض اور ناپسندیدہ ہو۔(دارقطنی:3984)