عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
اور اکھڑوانے والی اور دانتوں کو (خوبصورتی کی خاطر) کشادہ کرنے والی اور اللہ تعالیٰ کی (دی گئی) بناوٹ میں تبدیلی کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔(مسلم:2125)نویں خامی:بالوں میں بال ملانا : قدیم زمانہ سےعورتوں کے اندراپنے بالوں میں کسی دوسری عورت کے بال ملانے کا سلسلہ چلا آرہا ہے،اور وہ یہ زینت کے حصول کیلئے کرتی ہیں،نیز بعض عورتیں اس نظریہ سے بھی یہ کرتی ہیں کہ جس عورت کے بال اچھے ہوتے ہیں اُس کے بال لگانےسے بال اچھے ہوجاتے ہیں ،حالآنکہ یہ سوچ اور یہ فعل بالکل غلط ہے،احادیثِ طیّبہ میں نبی کریمﷺنے اس کی سختی سے مُمانعت فرمائی ہے،چنانچہ حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمرنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ“اللہ تعالیٰ نے بالوں میں بال ملانے والی پر اور اُس پر جو بال ملوائے،لعنت فرمائی ہے۔(بخاری:5937) حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیقفرماتی ہیں کہ ایک عورت نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی:”إِنَّ لِيْ ابْنَةً عُرَيِّسًا أَصَابَتْهَا حَصْبَةٌ فَتَمَرَّقَ شَعْرُهَا أَفَأَصِلُهُ“اے اللہ کے رسول !میری ایک بیٹی ہےجس کی میں نے شادی کروائی ہے،اُسے خسرہ ہوگیا تھا جس کی وجہ سے اُس کے بال جھڑ گئے ہیں،کیا میں اُس کے بالوں میں کسی اورکے بال ملادوں؟آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”لَعَنَ اللهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ“اللہ تعالیٰ نے بالوں میں بال ملانے والی عورت پر اور اُس عورت پر جو بال ملوائے،لعنت فرمائی ہے۔(مسلم:2122)