عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حضرت ابوموسیٰفرماتے ہیں:”ثَلَاثَةٌ يَدْعُونَ فَلَا يُسْتَجَابُ لَهُمْ:رَجُلٌ أَعْطَى سَفِيهًا مَالَهُ، وَقَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى:{وَلَا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمْ}وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ امْرَأَةٌ سَيِّئَةُ الْخُلُقِ فَلَمْ يُطَلِّقْهَا أَوْ لَمْ يُفَارِقْهَا، وَرَجُلٌ كَانَ لَهُ عَلَى رَجُلٍ حَقٌّ فَلَمْ يُشْهِدْ عَلَيْهِ“تین افراد ایسے ہیں جو دعاء مانگتے ہیں لیکن اُن کی دعاءقبول نہیں کی جاتی: ایک وہ شخص جس نے اپنا مال کسی بیوقوف کو دیا ہو (کیونکہ یہ مال کا ضیاع ہے) اور اللہ تعالیٰ نے اِرشاد فرمایا:بیوقوفوں کو اپنا مال مت دو۔دوسرا وہ شخص جس کے پاس بد اخلاق عورت ہو(اور اس کی وجہ سے اُس کادینی اور دنیاوی بہت زیادہ نقصان ہورہا ہو) لیکن وہ اُس عورت کو طلاق نہ دے، اور تیسری وہ عورت جس کا کسی پر کوئی حق ہو اور اُس نے اُس معاملے پر کسی کو گواہ نہ بنایا ہو۔(مصنف ابن ابی شیبہ:17144)تئیسویں خامی:شوہر کو ناراض کرنا : شوہر کو ناراض کرنا عورت کی ایک بہت بڑی خامی ہےجس کی وجہ سے عورت ایک بڑے گناہ کی مُرتکب ہوتی ہے، اللہ اور اُس کے بندے کی نافرمان بنتی ہے، اُس پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے،نماز اور دیگر اعمال قبول نہیں ہوتے۔حدیث میں آتا ہے،حضرت جابرنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”ثَلَاثٌ لَا تُقْبَلُ لَهُمْ صَلَاةٌ وَلَا يُرْفَعُ لَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ عَمَلٌ:الْعَبْدُ الْآبِقُ مِنْ مَوَالِيهِ حَتَّى يَرْجِعَ فَيَضَعَ يَدَهُ فِي أَيْدِيهِمْ، وَالْمَرْأَةُ السَّاخِطُ عَلَيْهَا زَوْجُهَا حَتَّى يَرْضَى، وَالسَّكْرَانُ حَتَّى يَصْحُوَ“تین افراد ایسے ہیں جن کی نماز قبول نہیں ہوتی اور نہ ہی اُن کا کوئی عمل آسمان پر اُٹھایا جاتا ہے: ایک وہ غلام جو اپنے مالکان کو چھوڑ کر بھاگ کھڑا ہوا ہو، جب تک کہ وہ واپس آکر اپنا ہاتھ مالکان کے ہاتھ میں نہ دیدے،