عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حضرت ابوہریرہ نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”رَحِمَ اللَّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّتْ“اللہ تعالیٰ اُس عورت پر رحم کرے جو رات کو اُٹھ کر نماز پڑھے۔(ابوداؤد:1308)آٹھویں صفت:روزہ کا اہتمام کرنا : عورت کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ روزوں کی ادائیگی کا اہتمام کرتی ہو ۔حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”إِذَا صَلَّتِ الْمَرْأَةُ خَمْسَهَا، وَصَامَتْ شَهْرَهَا، وَحَصَّنَتْ فَرْجَهَا، وَأَطَاعَتْ بَعْلَهَا، دَخَلَتْ مِنْ أَيِّ أبْوَابِ الْجَنَّةِ شَاءَتْ“ جب عورت اپنی پانچوں نمازیں پڑھے، روزے رکھے،اپنی شرمگاہ کو محفوظ رکھے،اپنے شوہر کی اِطاعت کرے تو وہ جنّت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے۔(صحیح ابن حبان:4163) اس سے پیچھے ایک روایت گزری ہے جس میں نبی کریمﷺنے جنت میں جانے والی دنیا کی عورت کو حورِ عین سے بھی افضل قرار دیا ہے اور اُس کی وجہ یہ ذکر فرمائی ہے:”بِصَلَاتِهِنَّ وَصِيَامِهِنَّ وَعِبَادَتِهِنَّ اللهَ“ اس لئے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کی خاطر نمازیں پڑھیں،روزے رکھے اور عبادت میں مشغول رہیں۔(طبرانی کبیر:23/367۔رقم:870) سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر:35میں اللہ تعالیٰ نے جن صفات پر مردوں اور عورتوں کیلئے مغفرت اور اجرِ عظیم کے اِنعام کا اعلان فرمایا ہے اُن میں ایک صفت یہ بھی ذکر کی ہے:”وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ“اور روزہ رکھنے والے مرد اور عورتیں۔ یعنی یہ خوش نصیب لوگ اللہ کی مغفرت اور اجرِ عظیم کے حصول کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔