عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
ایک موقع پر آپﷺنے ایک دفعہ عورتوں کو راستے میں اس طرح چلتے ہوئے دیکھا کہ مَردوں سے اختلاط ہورہا ہے تو عورتوں سے فرمایا : ”عَلَيْكُنَّ حَافَّاتِ الطَّرِيقِ“تم لوگ راستوں کے کناروں پر چلو۔ راوی کہتے ہیں:”فكَانَتِ الْمَرْأَةُ تَلْصَقُ بِالْجِدَارِ،حَتَّى إِنَّ ثَوْبَهَا لَيَتَعَلَّقُ بِالشَّيْءِ يَكُونُ فِي الْجِدَارِ مِنْ لُزُومِهَا بِهِ“اُس کے بعد عورتوں کا یہ عالَم ہوگیا تھا کہ عورت دیوار سے اتنا زیادہ لگ کر چلا کرتی تھی کہ اُس کے کپڑے دیوار میں موجود کسی چیز سےاٹک جایا کرتے تھے۔(شعب الایمان:7437) اِس سے عہدِ نبوی کی عورتوں کی شرم و حیاء ،پردہ کا حد درجہ اہتمام ،مَردوں کے اختلاط سے پرہیز اور اللہ اور اُس کے رسول کی کامل درجہ اطاعت کا کسی حد تک اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔اللہ ہمارے زمانے کی عورتوں کو بھی یہ صفات اپنانے کی توفیق عطاء فرمائے ۔(آمین)چودہویں صفت:عفیف و پاکدامن ہونا : عورت کی ایک اہم خوبی یہ ہے کہ وہ شرم و حیاء کی حامل،عفیف اور پاکدامن ہوتی ہے،اُس کا کسی سے کوئی ناجائز تعلّق نہیں ہوتا، خفیہ طور پر یا کھلم کھلا اُس نے اجنبی مردوں سے کسی قسم کی آشنائیاں اور فرینڈ شپ قائم نہیں کی ہوتی ،کیونکہ یہ عورت کی عفت اور پاکدامنی کے سراسر خلاف ہے اور شرم و حیاء کے تقاضوں کی کھلی خلاف ورزی ہے ، اگرچہ جدید مُعاشرے اور فرنگی تہذیب کے دلدادہ لوگوں میں اس کو فخر اور تحسین کی نگاہ سے دیکھا اور سمجھا جاتا ہے ،لیکن اللہ اور اُس کے رسول کی نگاہ میں یہ ایک نہایت قبیح اور شرمناک حرکت ہے ۔چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا اِرشاد ہے:﴿وَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلَا مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ﴾ترجمہ :اور اُن کو قاعدہ کے مطابق ان کے مہر