عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
نہیں ہو ،بے شک سادگی کو اِختیار کرنا ایمان میں سے ہے،بے شک سادگی کو اِختیار کرنا ایمان میں سے ہے۔(ابوداؤد:4161) آپﷺنے سادگی کو پسند بھی کیا ہے ، اختیار بھی کیا ہے اور اس کی دوسروں کو تعلیم بھی دی ہے ۔خود آپﷺکی اور آپ کے جانثارصحابہ کرام کی زندگیاں سادگی کے واقعات سے بھری پڑی ہیں، زندگی کے تمام شعبوں اور پہلوؤں میں سادگی کا عنصر اُن کی پاکیزہ زندگیوں میں سب سے زیادہ نمایاں نظر آتا ہے، اِس لئے صرف عورتوں ہی کو نہیں مردوں کو بھی اِس صفت کو اپنانے کی کوشش کرنی چاہیئے اور تکلف بھری زندگی سے اجتناب کرنا چاہیئے ، یقیناً اِسی میں سکون بھی ہے اور یہی ہمارے نبی علیہ الصلوۃ و السلام کا طریقہ بھی ہے ۔سولہویں صفت:حقوق و فرائض کو اداء کرنا : حضرت اُم سُلیم کی مذکورہ بالا حدیث سے عورت کی ایک اہم صفت یہ بھی معلوم ہوتی ہے کہ عورت اپنے حقوق اور فرائض کو بحسن و خوبی پورا کرنے کا اہتمام کرنے والی ہو ،چنانچہ آپﷺنے اُنہیں نصیحت کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا:”وَحَافِظِيْ عَلَى الْفَرَائِضِ، فَإِنَّهَا أَفْضَلُ الْجِهَادِ“اور فرائض کی حفاظت کرتے رہو کیونکہ یہ افضل جہاد ہے۔(طبرانی اوسط:6735)سترہویں صفت: شوہر کو خوش کرنا : حضرت سیدناابوہریرہفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺسے دریافت کیا گیا: عورتوں میں کون سی عورت سب سے بہترہے؟آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”الَّتِي تَسُرُّهُ إِذَا نَظَرَ، وَتُطِيعُهُ إِذَا أَمَرَ وَلَا تُخَالِفُهُ