عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
دل سے (یعنی رنج و غم) ظاہر ہو یہ اللہ کی طرف سے ہے اور رحمت کا سبب ہے۔ (یعنی یہ چیزیں اللہ کی پسندیدہ ہیں) اور جو کچھ ہاتھوں سے(یعنی گریبان پھاڑنا چہرہ نوچنا اور پیٹنا)اور زبان سے(نوحہ اور بین کرنا ، گلہ شکوہ اور بے صبری کی باتیں کرنا)ظاہر ہو وہ شیطان کی طرف سے ہے۔(مسند احمد :3103) حضرت عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں:”نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُتْبَعَ جِنَازَةٌ مَعَهَا رَانَّةٌ“ رسول کریم ﷺ نے اس جنازہ کے ہمراہ جانے سے منع فرمایا جس کے ساتھ نوحہ کرنے والی عورت ہو۔(ابن ماجہ:1583) حضرت امِّ عطیہ فرماتی ہیں:”أَخَذَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ البَيْعَةِ أَنْ لاَ نَنُوحَ“ نبی ﷺنے ہم سے بیعت کے وقت اس بات کا عہد لیا کہ ہم نوحہ نہ کریں گے۔(بخاری:1306) فائدہ: یہ حقیقت ہے کہ عورت ایک صنفِ نازک ہے اور اُس کےاعضاء و جَوارح کی طرح اُس کی طبیعت اور مزاج میں بھی نزاکت اور کمزوری رکھی گئی ہےلہٰذا اُس کے اندر کسی غم یا صدمہ کو برداشت کرنے کی ہمّت کم ہوتی ہے اِسی لئے عورت کے اندر بے صبری اور عدمِ برداشت کا مادّہ زیادہ ہوتا ہے،لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عورت کیلئے اگر وہ ہمت وکوشش سے کام لے تو برداشت کرنا اور صبر کا دامن تھامنا کوئی مشکل نہیں رہتا اور وہ بآسانی رضاء بالقضاء کے درجہ کو حاصل کرسکتی ہے۔چھبیسویں خامی:ناشکری کرنا : عورت کی ایک بہت بڑی خامی یہ ہے کہ وہ ناشکری اور ناقدری ہو،شکایت و ناشکری کے کلمات ہر وقت اُس کی زبان پر ہوں،احسان فراموشی اُس کے مزاج و طبیعت کا حصہ بن جائے اور بڑے سے بڑے احسانات