عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
کرے ، اِس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اُسے عورت پر فضیلت دی ہے۔یہ سن کر عورت نے کہا :”وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَتَزَوَّجُ مَا بَقِيَتُ فِي الدُّنْيَا“قسم اُس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے! میں ساری زندگی شادی نہیں کروں گی۔(مستدرک حاکم:2768) حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺسے دریافت کیا :”أَيُّ النَّاسِ أَعْظَمُ حَقًّا عَلَى الْمَرْأَةِ؟“یا رسول اللہ! عورت پر لوگوں میں سب سے زیادہ کس کا حق ہے؟ آپﷺ نے اِرشاد فرمایا: شوہر کا ،میں نے کہا:”فَأَيُّ النَّاسِ أَعْظَمُ حَقًّا عَلَى الرَّجُلِ؟“مرد پر لوگوں میں سب سے زیادہ کس کا حق ہے؟آپﷺنے اِرشاد فرمایا: اُس کی ماں کا سب سے زیادہ حق ہے۔(مستدرکِ حاکم:7244)بارہویں صفت:شوہر کا شکر گزار ہونا : عورت کی ایک بہت بڑی اور اہم خوبی یہ ہے کہ وہ شوہر اور اس کی جانب سے ملنے والی نعمتوں اور احسانات کی قدردان اور شکرگزار ہوتی ہے،صراحۃً تودور کی بات ہے،اِشاروں اور کنایوں میں بھی ناشکری نہیں کرتی ،اُس کے قول و فعل، لب و لہجہ اور طور طریقے سے کسی بھی طرح ناشکری کا کوئی عنصر نمایاں نہیں ہوتا۔اور یقیناً عورت کی یہ ایسی عظیم صفت ہے کہ جس سے اُس کی نعمتوں میں ظاہری و باطنی اِضافہ ہوتا رہتا ہے،رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا ہےاور اِسی وجہ سے وہ عورت خودبھی سکھی رہتی ہےاور اُس کا گھرانہ بھی خوشحال رہتا ہے۔