عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
بازار،شاپنگ مال اور مارکیٹوں میں کثرت سے آناجانا اور گھومنا بھی ناشکری اور ناقدری کا ذریعہ ثابت ہوتا ہے ،کیونکہ وہاں موجود دنیا جہاں کی خوبصورت اور مہنگی اشیاء ،نیز نت نئی آنے والی نئی نئی ورائٹیاں انسان کو دنیا کا حریص اور لالچی بنانے میں بڑا کردار اداء کرتی ہیں جس کی وجہ سے اِنسان اپنی حاصل شدہ نعمتوں کو بازار میں پائی جانے والی چیزوں کے ساتھ موازنہ کرتا ہے اور یہی چیز اُسے ناشکری کی طرف لےجاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ روئے زمین کی سب سے زیادہ مبغوض اور ناپسندیدہ جگہ ”بازار“ہی قرار دی گئی ہے،چنانچہ حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکایہ اِرشادنقل فرماتے ہیں:”أَحَبُّ الْبِلَادِ إِلَى اللهِ مَسَاجِدُهَا، وَأَبْغَضُ الْبِلَادِ إِلَى اللهِ أَسْوَاقُهَا “اللہ کے نزدیک شہروں میں سب سے زیادہ محبوب جگہ اُن کی مساجد ہیں اور سب سے زیادہ مبغوض اور ناپسندیدہ جگہ اُن کے بازار ہیں۔(مسلم:671)(5)صحیح تربیت کا فقدان ۔ اللہ کی نعمتوں کی قدر دانی اور اس کا شکر اداء کرنا یہ مؤمن کا ایک انتہائی بہترین اور عُمدہ وصف ہے جس کو پیدا کرنے میں ماں باپ،سرپرست اور اساتذہ کی صحیح تربیت کا بڑا دخل ہوتا ہے ،لیکن یہ حقیقت واضح اور عیاں ہے کہ آج اِس تربیت کی جانب توجہ کم بلکہ کسی حد تک ناپید ہوتی جارہی ہے ،گھروں میں بھی اور تعلیمی درس گاہوں میں بھی تربیت پر توجہ کا فقدان ہوتا چلاجارہا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کا ایک عمومی مزاج شکوے اور شکایت کا بنتا چلاجارہا ہے جو یقیناً قابلِ افسوس ہونے کے ساتھ ساتھ اس بات کا متقاضی ہے کہ اُس کے آگے بند باندھے جائیں۔اِس کیلئے ماں باپ کے ساتھ ساتھ پڑھانے والے اَساتذہ کو بھی اپنے بچوں اور شاگردوں میں اِس جذبے کو پیدا کرنے اور اُسے تسلسل کے ساتھ فروغ دینا چاہیئے ۔