عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
کہلاتا ہے، جس میں ایمان کے تقاضوں کو پورا کیا جاتا ہے،تقویٰ اور پرہیزگاری کی زندگی اپنائی جاتی ہے، اور ایسے شخص کو مؤمن کامل کہتے ہیں ۔ اس لئے ہر مؤمن کو کوشش کرنی چاہیئے کہ جو ایمان کی نعمتِ عظمیٰ اللہ تعالیٰ نے عطاء کی ہے اُس کے کامل درجہ کو حاصل کرے یعنی تقویٰ اور پرہیز گاری کی زندگی گزارے،جس کا حاصل یہی ہے کہ کرنے کے کاموں کو سرانجام دے اور بچنے کے کاموں سے بچے۔دوسری صفت:نیک ہونا : عورت کی سب سے بڑی خوبی جس میں ساری ہی خوبیاں اور بہترین صفات آجاتی ہیں وہ اس کا نیک اور صالح ہونا ہے ، اور یہ بات بہت سی حدیثوں میں ذکر کی گئی ہے ،بلکہ رشتے کی تلاش میں بھی اِسی کو معیار بنانے کی تعلیم دی گئی ہے ۔ ذیل میں اس سلسلے کی چند احادیث ملاحظہ فرمائیں: حضرت سیدناابو ہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا:”تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ:لِمَالِهَا، وَلِحَسَبِهَا،وَلِجَمَالِهَا،وَلِدِينِهَا، فَاظْفُرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ“ کسی عورت سے نکاح کرنے کے بارے میں چار چیزوں کو ملحوظ رکھا جاتا ہے: اول اس کا مالدار ہونا ،دوم اس کا حسب نسب والی ہونا، سوم اس کا حسین و جمیل ہونا اور چہارم اس کا دین دار ہونا ،پس تم دیندار عورت کواختیار کرنے میں کامیابی حاصل کرو۔تمہارےدونوں ہاتھ خاک آلودہ ہوجائیں (اگر تم دینداری کو ملحوظ نہ رکھو اورمحض حسن و جمال کی تلاش میں پڑجاؤ)۔(مسلم:1466)