عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
کاٹے ہوئے چالیس دن سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا ہو تو انسان گناہ گار ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ نبی کریم ﷺہر جمعہ کے دن اس کے کاٹنے کااہتمام کیا کرتے تھے،چنانچہ حضرت سیدناابوہریرہفرماتے ہیں:”أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَلِّمُ أَظْفَارَهُ، ويَقُصُّ شَارِبَهُ، يَوْمَ الْجُمُعَةِ، قَبْلَ أَنْ يَرُوحَ إِلَى الصَّلَاةِ“نبی کریمﷺجمعہ کے دن نماز کیلئے جانے سے پہلےاپنے ناخن اور مونچھیں کاٹتے تھے۔(طبرانی اوسط:842) پس اِسی لئےبہتر یہی ہے کہ ہر جمعہ کے دن جسمانی صفائی ستھرائی کا اہتمام کرتے ہوئے ناخن کاٹ لیے جائیں تاکہ اُن کے لمبے اور میل کچیل کا گھڑ بننے کا موقع ہی نہ ملے،ایک روایت میں جمعہ کے دن ناخن کاٹنے کا فائدہ بھی بیان کیا گیا ہے،چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتی ہیں:”مَنْ قَلَّمَ أَظْفَارَهُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وُقِيَ مِنَ السُّوءِ إِلَى مِثْلِهَا“جس نے جمعہ کے دن اپنے ناخن کاٹےوہ اگلے جمعہ تک ہر بُرائی سےبچالیا جائے گا۔(طبرانی اوسط:4746)بارہویں صفت:عورت کا بےپردہ ہونا : عورت کیلئے ایک بڑا عیب اُس کا بے پردہ و بےحجاب ہوکر نامحرموں کے سامنے آنا ہے،حالآنکہ ”عورت“ تو کہتے ہی اُس چیز کو ہیں جس کو چھپایا جائے،اِسی لئے خواتین کو” مستورات“ بھی کہاجاتا ہے یعنی مخفی رہنے والی۔پس اگر عورت اگر پردہ اور حجاب کی ساری حدود کو پھلانگ کر بےحجابانہ مَردوں کے سامنے آنے لگے تو وہ ”عورت“ اور ”مستورات “ کہاں کہلائی جاسکتی ہے۔