عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
زنا کے قریب جانا بھی ممنوع ہے : جب کوئی چیز بہت زیادہ خطرناک اور خوفناک ہوتی ہے اُس کی مضرّتیں اور ہلاکتیں شدید ہوتی ہیں تو سمجھداری اِسی میں ہوتی ہےکہ اُس کے قریب جانے سے بھی گریز کیا جائے ،چنانچہ یہی وجہ ہے کہ بھڑکتی ہوئی آگ کے قریب سے بھی نہیں گزرا جاتا کیونکہ نہ معلوم کب اور کون سی چنگاری اُڑ کر جھلسادے، اِسی طرح زنا بھی ایسی مہلک اور خطرناک چیز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اِس کے قریب جانے اور اس کے اسباب و دَواعی سے بھی بچنے کی تلقین فرمائی ہے،چنانچہ سورۃ الاسراء میں فرمایا:﴿وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا﴾اور زنا کے پاس بھی نہ پھٹکو۔(الاسراء:32۔آسان ترجمہ قرآن) ایک اور جگہ فرمایا:﴿وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ﴾اور بےحیائی کے کاموں کے پاس بھی نہ پھٹکو،چاہے وہ بےحیائی کھلی ہوئی ہو یا چھپی ہوئی ۔(الأنعام:151۔آسان ترجمہ قرآن) اِس آیت میں صرف زنا ہی سے منع نہیں کیا گیا بلکہ اُس کے دواعی اور اسباب خواہ قریبہ ہوں یا بعیدہ ،اُن سب سے منع کردیا گیا ہے۔(روح المعانی:8/66) چنانچہ مذکورہ آیت کی رو سے نامحرم کو دیکھنا ،باتیں کرنا یا سننا،یا اس کی جانب چل کر جانا، ملاقات کرنا ،چھونا بوس و کنار کرنا ،یہ سب حرام و ناجائز ہیں ،کیونکہ یہ سب زنا کے دواعی اور اسباب ہیں اور ان سب ہی سے بچنا ضروری ہے،احادیث ِ مبارکہ میں اِن سب کو زنا ہی قرار دیا گیا ہے،چنانچہ حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشادنقل فرماتے ہیں:”كُتِبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ نَصِيبُهُ مِنَ الزِّنَا، مُدْرِكٌ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ، فَالْعَيْنَانِ زِنَاهُمَا النَّظَرُ، وَالْأُذُنَانِ زِنَاهُمَا الِاسْتِمَاعُ، وَاللِّسَانُ زِنَاهُ الْكَلَامُ، وَالْيَدُ