عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
(2)زیب و زینت اور بناؤ سنگھار میں حد سے زیادہ انہماک ۔ حد سے زیادہ کوئی بھی چیز اچھی نہیں ہوتی ،زیب و زینت اور بناؤ سنگھاربھی جب حد سے زیادہ اختیار کیا جانے لگےتو اپنے لباس اور زیورات وغیرہ جو استعمال کر تے کرتے دل بھر جاتا ہے وہ کمتر اور حقیر محسوس ہونے لگتے ہیں ،پھر زیادہ سے زیادہ اور اچھے سے اچھے کی طلب دل کو ناشکری اور ناقدری کی جانب لے جاتی ہے ،اور یہی بات زبان سے بھی ظاہر ہونے لگتی ہے اور عورت سب کچھ ہوتے ہوئے بھی اللہ تعالیٰ کی اور اپنے شوہر کی ناشکری کرنے لگ جاتی ہے ۔(3)ڈراموں اور فلموں وغیرہ کا دیکھنا ۔ ٹی وی جو سارے فساد اور فتنوں کی جڑ ہے اُس میں دکھائے جانے والے پروگرام ،ڈرامے اور فلمیں وغیرہ سب ایسی ہوتی ہیں کہ جن کو دیکھ کر انسان خود کو بھی اُن کے جیسا بنانے کی اور اُن کے اسٹیٹس اور رہن سہن کو اپنانے کی فکر میں لگ جاتا ہے جس کیلئے اُس کی خواہشات کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا چلاجاتا ہےجن کی تکمیل نہ ہونے کی وجہ سے ناشکری اور ناقدری کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ۔ اس کے علاوہ تجارتی مقاصد کی خاطرمختلف اشیاء کو فروخت کرنے کیلئے ٹی وی میں کثرت سے چلنے والے جو اشتہارات چل رہے ہوتے ہیں اُن کو بھی دیکھ دیکھ کر دنیا کی حرص اورطمع پیدا ہوجاتی ہے جس کا نتیجہ ناشکری اور ناقدری کی صورت میں نکلتا ہے ۔(4)بازار اور شاپنگ سینٹر وغیرہ میں کثرت سے آتے جاتے رہنا ۔