عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
زنا کا عادی شخص بُت پرست کی طرح ہے : حضرت سیدناانس بن مالکنبی کریمﷺکایہ ارشادنقل فرماتے ہیں:”الْمُقِيمُ عَلَى الزِّنَا كَعَابِدِ وَثَنٍ“ہےکہ زنا پر قائم رہنے والا شخص بت پرستی کرنے والے کی طرح ہے۔(اعتلال القلوب للخرائطی:164)زنا ایمان کے مُنافی ہے : حضرت عبد اللہ بن عباسنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”لاَ يَزْنِي العَبْدُ حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَشْرَبُ حِينَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَقْتُلُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ“کوئی بندہ جس وقت وہ زنا کررہا ہوتا ہے،مؤمن نہیں ہوتا، کوئی شخص جس وقت وہ چوری کرہا ہوتا ہے،وہ مؤمن نہیں ہوتا،کوئی شخص جس وقت وہ شراب پی رہا ہوتا ہے،وہ مؤمن نہیں ہوتا،کوئی شخص جس وقت وہ قتل کررہا ہوتا ہے،وہ مؤمن نہیں ہوتا۔ حضرت عکرمہ فرماتے ہیں :میں نے حضرت ابن عباسسے دریافت کیا:”كَيْفَ يُنْزَعُ الْإِيْمَانُ مِنْهُ؟“ایمان اُس بندے سے کیسے کھینچ لیا جاتا ہے؟ حضرت عبد اللہ بن عباسنےاپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کوایک دوسرے میں داخل کرکے پھر اُنہیں الگ کیا اور فرمایا:اِس طرح(ایمان اُس سے الگ ہوجاتا ہے)پھراگر وہ توبہ کرلیتا ہے تو ایمان دوبارہ اُس میں لوٹ آتا ہے،یہ کہہ کراُنہوں نے دوبارہ انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کردیا۔(بخاری:6809) حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”إِذَا زَنَى الرَّجُلُ خَرَجَ مِنْهُ الْإِيْمَانُ كَانَ عَلَيْهِ كَالظُّلَّةِ، فَإِذَا انْقَطَعَ رَجَعَ إِلَيْهِ الْإِيْمَانُ“جب انسان زنا کرتا ہے تواُس سے ایمان نکل جاتا