عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
چودہویں خامی:گفتگو میں نزاکت اور سریلا پن ظاہر کرنا : عورت کی ایک خامی اور عیب یہ ہے کہ وہ اجنبی مَردوں سے گفتگو میں اپنی فطری نزاکت اور آواز کے سریلے پن کو ظاہر کرے کیونکہ اس سے مَرد کے دل میں عورت کی جانب میلان پیدا ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے:﴿فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفاً﴾ترجمہ:تم نزاکت کے ساتھ بات مت کیا کرو،کبھی کوئی ایسا شخص بیجا لالچ کرنے لگے جس کے دل میں روگ ہوتا ہے اور بات وہ کہو جو بھلائی والی ہو ۔(آسان ترجمہ قرآن)پندرہویں خامی:خوشبو لگاکر باہر نکلنا : عورت کی ایک خامی اور عیب یہ ہے کہ وہ تیز خوشبو لگاکر نامحرموں کے سامنے جائے کیونکہ اس کی وجہ سے وہ مَردوں کی نگاہوں میں آتی ہے،اُن کی توجہ عورت کی جانب مائل ہوتی ہیں اور یقیناً یہ عورت کے پردے اور اُس کی شرم و حیاء کے سراسر خلاف ہے کہ کوئی اجنبی مرد اُس کی جانب مائل ہو ۔ اِسی لئے حدیث میں عورت کو گھر سے باہر خوشبو لگاکر نکلنے سے بڑے سخت الفاظ میں منع کیا گیا ہے، چنانچہ حضرت ابوموسیٰ اشعرینبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”كُلُّ عَيْنٍ زَانِيَةٌ، وَالْمَرْأَةُ إِذَا اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ بِالْمَجْلِسِ فَهِيَ كَذَا وَكَذَا يَعْنِي زَانِيَةً“ ہر(شہوت کی نگاہ سے دیکھنے والی)آنکھ زانیہ ہے اور عورت جب خوشبو لگاکر( مردوں کی) مجلس سے گزرے تو وہ زانیہ ہے۔(ترمذی:2786) حضرت میمونہ بنت سعدنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتی ہیں:”مَا مِنِ امْرَأَةٍ تَخْرُجُ فِي شُهْرَةٍ مِنَ الطِّيبِ،فَيَنْظُرُ الرِّجَالُ إِلَيْهَا، إِلَّا لَمْ تَزَلْ فِي سَخَطِ اللهِ حَتَّى تَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهَا“کوئی عورت