عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
لگے،ابھی وہ جارہے تھے کہ شیطان اُس راہب کے پاس آیا اور کہنے لگا:”أَنَا الَّذِي زَيَّنْتُ لَكَ، فَاسْجُدْ لِي سَجْدَةً أُنْجِكَ“میں نے ہی عورت کو تیرے لئے مزیّن و آراستہ کیا تھا،پس اب مجھے سجدہ کرلو میں تمہیں بچالوں گا، اُس راہب نے اُسے سجدہ کرلیا ۔پس اِسی طرح کے معاملہ میں قرآن کریم کی یہ آیت ہے:﴿كَمَثَلِ الشَّيْطَانِ إِذْ قَالَ لِلْإِنْسَانِ اكْفُرْ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِنْكَ﴾اُن کی مثال شیطان کی سی ہے کہ وہ اِنسان سے کہتا ہے کہ” کافر ہوجا“پھر جب وہ کافر ہوجاتا ہے تو کہتا ہے کہ”میں تجھ سے بَری ہوں۔(شعب الایمان:5067)عورت شیطان کا آلہ کار بننے سے کیسے بچے : ایک عورت کو چاہیئے کہ وہ مَردوں کیلئے اپنے آپ کو فتنوں کا ذریعہ بننے سے بچائے اور کسی بھی طرح شیطان کا آلہ کار بننے سے بچے،اِسی میں اس کی بھی اور مُعاشرے کی بھی خیر و بھلائی ہے۔اور اِس کیلئے اُسے مندرجہ ذیل کاموں کو اہتمام سے کرنا چاہیئے : (1)جسم اور چہرے کےپردے کاخصوصی اہتمام کریں اور ہر قسم کی بے پردگی و بےحجابی سے بہرصوت لازمی بچیں ۔(2)زیادہ سے زیادہ گھر کی چار دیواری میں محدود رہیں اور بلاضرورت گھر سے باہر نکلنے سے بچیں ،حدیث میں نبی کریمﷺنے فتنوں کے دَور میں گھر میں رہنے کی تلقین فرمائی ہے اور عورت کو تو ویسے بھی قرآن کریم میں گھروں میں رہنےکا حکم دیا گیا ہے۔(3)زیب و زینت اور بناؤ سنگھار صرف اپنے شوہر کیلئے کریں اور وہ بھی حدودِ شرع کے اندر رہتے ہوئے اور اعتدال کے ساتھ ۔نامَحرموں کے سامنے مزیّن اور آراستہ ہونے سے کلی اجتناب کریں۔(4)اپنی نظروں کی حفاظت کریں اور پردہ و حجاب کے