عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حضرت ابوامامہ باہلینبی کریمﷺکاایک خواب بیان کرتے ہیں جس میں آپﷺنے جہنمیوں کے کئی مَناظر کا مُشاہدہ کیا تھا، اُس میں سے ایک یہ تھا:”ثُمَّ انْطَلَقَ بِيْ فَإِذَا بِقَوْمٍ أَشَدِّ شَيْءٍ انْتِفَاخًا وَأَنْتَنِهِ رِيْحًا وَأَسْوَئِهِ مَنْظَرًا، فَقُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قِيلَ:الزَّانُونَ وَالزَّوَانِي“پھر فرشتے مجھے لیکر ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرے جو بہت پھولے ہوئے ،بہت گندی بدبو والے اور بہت بُرے منظر والے تھے، میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟کہا گیا: یہ لوگ زنا کرنے والے مَرد اور زنا کرنے والی عورتیں ہیں۔(صحیح ابن حبان:7491) ابن خزیمہ کی روایت میں ”وَأَنْتَنِهِ رِيْحًا كَأَنَّ رِيْحَهُمُ الْمَرَاحِيْضُ“ کے الفاظ مذکور ہیں جس کا معنی یہ ہے کہ وہ زانی مِرد اور عورت اِس قدر بدبودار ہوں گے کہ گویا اُن کی بدبو اس جگہ کی طرح ہوگی جہاں پاخانہ کیا جاتا ہے۔(صحیح ابن خزیمہ:1986)زنا کی کثرت سے طاعون پھیل جاتا ہے : حضرت عبد اللہ بن مسعودسے موقوفاً مَروی ہے:”إِذَا بُخِسَ الْمِيْزَانُ حُبِسَ الْقَطْرُ، وَإِذَا كَثُرَ الزِّنَا كَثُرَ الْقَتْلُ وَوَقَعَ الطَّاعُونُ، وَإِذَا كَثُرَ الْكَذِبُ كَثُرَ الْهَرْجُ“جب ناپ تول میں کمی ہونے لگے توبارش روک دی جاتی ہے،جب زنا کی کثرت ہوجائےتوقتل(اموات)کی کثرت ہوجاتی ہےاور طاعون واقع ہوجاتا ہےاور جب جھوٹ کثرت سے بولا جانے لگے تو ”ھرج“یعنی قتل و غارتگری کی کثرت ہوجاتی ہے۔(مستدرکِ حاکم:3536)