عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
زِنَاهَا الْبَطْشُ،وَالرِّجْلُ زِنَاهَا الْخُطَا، وَالْقَلْبُ يَهْوَى وَيَتَمَنَّى،وَيُصَدِّقُ ذَلِكَ الْفَرْجُ وَيُكَذِّبُهُ“ ابن آدم پر اس کے زنا سے حصہ لکھ دیا گیا ہے وہ لا محالہ (یقینی طور پر )اسے ملے گا پس آنکھوں کا زنا (نامحرم کو)دیکھنا ہے اور کانوں کا زنا (نامحرم کی باتوں کو)سننا ہے اور زبان کا زنا (نامحرم سے)گفتگو کرنا ہے اور ہاتھوں کا زنا (نامحرم کو)پکڑنا ہے اور پاؤں کا زنا (نامحرم کی طرف)چل کر جاناہے اور دل کا گناہ خواہش اور تمنا کرنا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق کرتی ہے یا تکذیب۔(مسلم:2657)شرک کے بعد کوئی گناہ زنا سے بڑھ کر نہیں : حضرت ہیثم بن مالک طائینبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”مَا مِنْ ذَنْبٍ بَعْدَ الشِّرْكِ بِاللَّهِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ نُطْفَةٍ وَضَعَهَا رَجُلٌ فِي رَحِمٍ لَا تَحِلُّ لَهُ“اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹہرانے کے بعد کوئی گناہ اِس سے بڑا نہیں کہ کوئی شخص اپنے نطفہ کو اُس رحم میں رکھے جو اُس کیلئے حلال نہیں ۔(الورع لابن ابی الدّنیا:137۔تفسیر ابن کثیر:5/72)(الزّواجر:2/225)دنیا و آخرت میں زنا کے چھ بڑے نقصانات : حضرت حذیفہ بن یمانسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:”يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ، إِيَّاكُمْ وَالزِّنَا، فَإِنَّ فِيهِ سِتَّ خِصَالٍ، ثَلَاثٌ فِي الدُّنْيَا، وَثَلَاثٌ فِي الْآخِرَةِ، فَأَمَّا الَّتِي فِي الدُّنْيَا: فَذَهَابُ الْبَهَاءِ، وَدَوَامُ الْفَقْرِ، وَقِصَرُ الْعُمُرِ، وَأَمَّا الَّتِي فِي الْآخِرَةِ: سَخَطُ اللهِ، وَسُوءُ الْحِسَابِ، وَالْخُلُودُ فِي النَّارِ“اے مسلمانو!زنا سے بچو، اِس لئے کہ اس میں چھ خصلتیں (نقصانات)ہیں،تین دنیا میں اور تین آخرت میں۔دنیا کے تین نقصانات یہ ہیں:(1)زنا کرنے والے کے