عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
پاؤں مارتا ہے جس سے اُس کی زندگی تو جہنم اور عذاب بنتی ہی ہے ،بیوی بچے بھی چین و سکون سے نہیں رہ پاتے کیونکہ مالِ حرام میں راحت و سکون کہاں اور کیسے نصیب ہوسکتا ہے،پھر یہی ہوتا ہے کہ بیماری اور پریشانی اُس گھر میں بسیرا کرلیتی ہے،شیاطین و جنّات اُس گھر میں ڈیرے ڈال لیتے ہیں ،بلکہ اُس مالِ حرام کی نحوست سے بچوں میں وہ اخلاقی اور عملی بگاڑ آتا ہے کہ جس کا سدِّ باب اور حل کسی کے پاس نہیں ہوتا، اور پھر صرف وہ اولاد ہی نہیں بلکہ نسلیں تباہ ہوجاتی ہیں ۔ دیکھ لیجئے ! کس طرح ایک عورت کی بیجا خواہشات کی وجہ سے ایک پورے گھر بلکہ پورے خاندان اور نسلوں کا حال تباہ ہوجاتا ہے ، اِس لئے عورتوں کو اپنی خواہشات کو محدود اور حدودِ شرع کا پابند رکھنا چاہیئے ۔بتیسویں خامی:بغیر کسی شرعی وجہ کےشوہر سے طلاق و خلع کا مطالبہ کرنا : عورتوں کی ایک بڑی خامی یہ ہے کہ وہ شوہر سے کسی ناراضگی اور ناگواری کی وجہ سے طلاق اور خلع کا مطالبہ کرنے لگے، حدیث میں ایسی عورت کومُنافق اور جنّت سے محروم قرار دیا گیا ہے ۔چنانچہ حدیث میں ہے، حضرت ثوباننبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلَاقًا مِنْ غَيْرِ بَأْسٍ فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الجَنَّةِ“جس عورت نےاپنے شوہر سے بغیر کسی حرج کے طلاق کا مطالبہ کیا اُس پر جنّت حرام ہے۔(ترمذی:1187) حضرت سیدناابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشادنقل فرماتے ہیں:”الْمُنْتَزِعَاتُ وَالْمُخْتَلِعَاتُ هُنَّ الْمُنَافِقَاتُ“شوہروں سے (بغیر کسی عذر اور شرعی وجہ کے)علیحدگی اور خلع کا مطالبہ کرنے والی عورتیں منافق ہیں۔(نسائی:3461)