عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
لانے) کا پابند بناتی ہو۔اور(تیسری) وہ عورت جو اپنے آپ کو مَردوں سے چھپاتی نہ ہو اور اپنے گھر سے مزیّن و آراستہ ہوکر نکلتی ہو۔اور(چوتھی )وہ عورت جس کو سوائے کھانے ،پینے اور سونے کے کوئی کام نہ ہو اور اُسے نماز میں اور اللہ اور اُس کے رسولﷺ کی اِطاعت میں اور اپنے شوہر کی فرمانبرداری میں کوئی دلچسپی و رغبت نہ ہو۔(الزّواجِرعن اقتراف الکبائر:2/77)انیسویں خامی:مَردوں کی عقلوں پر حاوی ہونا : عورت کی ایک بڑی خامی اور عیب یہ ہے کہ وہ مَردوں کی عقل اور اُن کے ہوش و حَواس پر غالب اور مسلّط ہوجائے،اُن کی عقلوں کو ماؤف کرکے رکھ دے،جس کی وجہ سے وہ سمجھدار اور عقل و دانش کے حامل ہونے کے باوجود سوچنے سمجھنے اور صحیح فیصلہ کرنے سے محروم اور عاجز ہوجائیں۔ حضرت ابوسعید خدریفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے عورتوں سے خطاب کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا:”مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَذْهَبَ لِلُبِّ الرَّجُلِ الحَازِمِ مِنْ إِحْدَاكُن“میں نے تم سے زیادہ کسی کو باوجود عقل اور دین میں ناقص ہونے کے، پختہ رائے مرد کی عقل کا (اڑا) لیجانے والا نہیں دیکھا۔(بخاری:304) علّامہ ابن الجوزینے حضرت سلیمانکی ایک نصیحت نقل فرمائی ہے جو اُنہوں نے اپنے بیٹے کو فرمائی تھی :”يَا بُنَيَّ امْشِ وَرَاءَ الأَسَدِ وَالأَسْوَدِ وَلا تَمْشِ وَرَاءَ امْرَأَةٍ“ اے میرے بیٹے! شیر اور سانپ کے پیچھے چلو لیکن عورت کے پیچھے مت چلنا ۔(ذمّ الہویٰ:92)