عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
تینتیسویں صفت:گھر کے کام کاج کرنا : عورت کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ اجر و ثواب کے حصول اور اپنی ذمّہ داریوں کی ادائیگی کیلئے شوق اور دلچسپی کے ساتھ اپنے گھر کے کام کاج کرتی ہے، بچوں کی دیکھ بھال کرتی ہے ،شوہر کی خدمت کو اپنی سعادت سمجھتی ہے،کھانا پکانا،صفائی ستھرائی ، کپڑوں کی دھلائی اور دیگر چھوٹے موٹے ہر طرح کے کام کرنے میں مصروف و مشغول رہتی ہے،اور اسے یہ سارے کام کوئی بوجھ محسوس نہیں ہوتے ، اور نہ ہی ان کاموں کو وہ اپنے لئے عار اور عیب کا باعث سمجھتی ہے،اِسی وجہ سےاحادیثِ طیبہ میں عورت کیلئے ان کاموں پر اجر و ثواب اور فضیلتوں کے حصول کا وعدہ کیا گیا ہے۔چند روایات ملاحظہ فرمائیں: حضرت انسفرماتے ہیں کہ کچھ عورتیں نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں: ”ذَهَبَ الرِّجَالُ بِالْفَضْلِ، يُجَاهِدُونَ وَلَا نُجَاهِدُ“ یارسول اللہ!مَرد حضرات تو فضیلت لے اُڑے، کیونکہ وہ جہاد کرتے ہیں اور ہم جہاد نہیں کرتے،آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”مِهْنَةُ إِحْدَاكُنَّ فِي بَيْتِهَا تُدْرِكُ جِهَادَ الْمُجَاهِدِينَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ“تم میں سے کسی کا اپنے گھر کے کام کاج میں لگنا ان شاء اللہ ! مجاہدین کے جہاد کے برابر ہے۔(مسند ابویعلی موصلی:3415) حضرت سلامہ جوکہ نبی کریمﷺکے فرزند حضرت ابراہیم کی دائی ہیں،اُنہوں نے نبی کریمﷺ سے درخواست کی:” تُبَشِّرُ الرِّجَالَ بِكُلِّ خَيْرٍ وَلَا تُبَشِّرُ النِّسَاءَ؟“یا رسول اللہ!آپ مَردوں کو ہر قسم کی بھلائیوں کی بشارت سناتے ہیں ،عورتوں کو بشارت نہیں سناتے؟آپﷺنے اِرشاد فرمایا:تمہاری سہیلیوں نے تمہیں یہ پوچھنے کیلئے بھیجا ہے؟اُنہوں نے عرض کیا :جی ہاں! اُنہوں نے ہی مجھے بھیجا