عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حضرت عبد اللہ بن عباسسے کسی نے سوال کیا : وہ شخص جو بہت زیادہ عمل کرتا ہے اور گناہ بھی خوب کرتا ہے وہ آپ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے یا وہ شخص جو عمل کم کرتا ہے اور گناہ بھی کم کرتا ہے؟ حضرت عبد اللہ بن عباسنے فرمایا:”مَا أَعْدِلُ بِالسَّلَامَةِ شَيْئًا“میں گناہوں سے محفوظ رہنے کے برابر کوئی چیز نہیں سمجھتا ۔(ابن ابی شیبہ:34771) حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں :”أَقِلُّوا الذُّنُوبَ فَإِنَّكُمْ لَنْ تَلْقَوَا اللَّهَ بِشَيْءٍ يُشْبِهُ قِلَّةَ الذُّنُوبِ“گناہ کم کیا کرواِس لئے کہ تم اللہ تعالیٰ سے کسی بھی ایسے عمل کے ساتھ ملاقات نہیں کرو گےجو (افضلیت میں) گناہ کم کرنے کے مُشابہ ہو۔(ابن ابی شیبہ:34738) سیدتنا حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں : بے شک لوگوں نے اپنے دین کی سب سے عظیم چیز یعنی تقویٰ کو ضائع کردیا ہے۔إِنَّ النَّاسَ قَدْ ضَيَّعُوا أَعْظَمَ دِينِهِمُ: الْوَرَعَ۔(ابن ابی شیبہ:34742) حضرت عائشہ صدیقہ نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتی ہیں:”مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَسْبِقَ الدَّائِبَ الْمُجْتَهِدَ فَلْيَكُفَّ عَنِ الذُّنُوبِ“جسے یہ پسندہو کہ وہ (عبادت میں) تھکنے والے اور خوب کوشش کرنے والے(عابد سے) بھی آگے بڑھ جائے اُسے چاہیئے کہ گناہوں سے بچے ۔(شعب الایمان:6928)پانچویں صفت:اللہ سے ڈرنے والی ہونا : قرآن کریم میں تقویٰ کا حکم کئی جگہ ہےاور ایک جگہ تو بطور خاص عورتوں ہی کوخطاب دیکر تقویٰ کا حکم دیا گیا ہے،چنانچہ اِرشادِ باری ہے:”وَاتَّقِينَ اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا“ترجمہ:اور( اے خواتین!)تم اللہ سے ڈرتی رہو۔(آسان ترجمہ قرآن)