عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
بہترین عورتوں کی صفات میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ وہ خشیتِ الٰہی سے متصف ہوتی ہیں، اللہ کا خوف اور ڈراُن کے رگ رگ میں سمایا ہوا ہوتا ہے۔چنانچہ نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:”خَيْرُ نِسَائِكُمُ الْوَدُودُ الْوَلُودُ الْمُوَاتِيَةُ الْمُوَاسِيَةُ، إِذَا اتَّقَيْنَ اللهَ“ تمہاری عورتوں میں سب سے بہتر وہ عورت ہےجو (شوہر سے)خوب محبت کرنے والی ، زیادہ بچے جننے والی،بہترین اِطاعت کرنے والی اورغم گسار ہو جبکہ وہ (اس کے ساتھ ساتھ) اللہ تعالیٰ سے ڈرتی(بھی)ہو۔(سنن کبریٰ بیہقی:13478) ایک اور روایت میں ہے،حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”أَيُّمَا امْرَأَةٍ اتَّقَتْ رَبَّهَا، وَحَفِظَتْ فَرْجَهَا، وَأَطَاعَتْ زَوْجَهَا، فُتِحَ لَهَا ثَمَانِيَةُ أَبْوَابٍ مِنَ الْجَنَّةِ، فَقِيلَ لَهَا:ادْخُلِي مِنْ حَيْثُ شِئْتِ“جو عورت بھی اپنے ربّ سے ڈرے،اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اوراپنے شوہر کی اِطاعت کرے اُس کیلئےجنّت کے آٹھوں دروازے کھل جاتے ہیں اور اس سے کہا جائے گا تم جس دروازے سے چاہو داخل ہوجاؤ۔(طبرانی اوسط:4715)چھٹی صفت:نماز کا اہتمام کرنا : عورت کی ایک بہت بڑی اور اہم خوبی یہ ہے کہ وہ پانچوں نمازوں کو اُن کے اوقات میں اچھے طریقے سے اداء کرنے کا مکمل اہتمام کرے اور اس میں کسی قسم کی کوتاہی اور سستی کا ارتکاب نہ کرے ۔بروزِ قیامت سب سے پہلے اسی کے بارے میں سوال کیا جائے گا ؏ روزِ محشر کہ جاں گداز بود اوّلیں پُرسشِ نماز بود