عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
فَأَخَذُوا بَعْضَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ“جو قوم اللہ اور اس کے رسول کے عہد کو توڑتی ہے تو اللہ تعالی غیروں کو ان پر مسلط فرما دیتا ہے جو اس قوم سے عداوت رکھتے ہیں پھر وہ انکے اموال چھین لیتے ہیں۔ پنجم:”وَمَا لَمْ تَحْكُمْ أَئِمَّتُهُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ، وَيَتَخَيَّرُوا مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ، إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ“جب مسلمان حکمران کتاب اللہ کے مطابق فیصلے نہیں کرتے بلکہ اللہ تعالی کے نازل کردہ نظام میں (مرضی کے کچھ احکام) اختیار کر لیتے ہیں (اور باقی چھوڑ دیتے ہیں تو اللہ تعالی اس قوم کو خانہ جنگی اور) باہمی اختلافات میں مبتلا فرما دیتے ہیں۔(ابن ماجہ :4019)زناسے وَبائی اَمراض پھیل جاتے ہیں : حضرت کعبسے موقوفاً مَروی ہے:”إِذَا رَأَيْتَ الْمَطَرَ قَدْ قَحَطَ فَاعْلَمْ أَنَّ الزَّكَاةَ قَدْ مُنِعَتْ وَإِذَا رَأَيْتَ السُّيُوفَ قَدْ عَرِيَتْ فَاعْلَمْ أَنَّ حُكْمَ اللهِ تَعَالَى قَدْ ضُيِّعَ فَانْتَقَمَ بَعْضُهُمْ بِبَعْضٍ، وَإِذَا رَأَيْتَ الْوَبَاءَ قَدْ ظَهَرَ فَاعْلَمْ أَنَّ الزِّنَا قَدْ فَشَا“جب تم دیکھو کہ بارش کا قحط پڑگیا ہے تو سمجھ لو کہ(لوگوں کی جانب سے) زکوۃ روک لی گئی ہے، اور جب تم دیکھو کہ تلواریں برہنہ ہوگئیں ہیں(یعنی لوگ ایک دوسرے سے لڑنے کیلئے اسلحہ تاننے لگے ہیں)توسمجھ لو کہ اللہ کا حکم(عدل و اِنصاف) ضائع کردیا گیا ہے،جس کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے سے(خود ہی)اِنتقام لینے لگے ہیں اور جب تم دیکھو کہ وَبائی اَمراض ظاہر ہوچکے ہیں تو جان لو کہ زنا کاری پھیل گئی ہے۔(شعب الایمان:3041)