عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
تئیسویں صفت:دین اور آخرت کے کاموں میں شوہر کا مُعاون ہونا : عورت کی ایک بہترین خوبی یہ ہے کہ وہ شوہر کیلئے دین کے کاموں میں اور آخرت کے اُمور میں مُعاون و مددگار ثابت ہو ،اُس کے ساتھ دین کے کاموں میں مدد کرے ،چنانچہ نماز و روزہ کی رغبت دلانا ،حرام و ناجائز کاموں سے بچنے کی تلقین کرنا،نیکی اور خیر کے کاموں کی جانب شوہر کو آمادہ کرنا سب اسی کی شکلیں ہیں۔حدیث میں آتا ہے(جوپہلے ذکر کی جاچکی ہے)نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:”وَزَوْجَةً مُؤْمِنَةً، تُعِينُ أَحَدَكُمْ عَلَى أَمْرِ الْآخِرَةِ“تم میں سے ہر شخص کو چاہیئے کہ ایسی مؤمن بیوی رکھےجو آخرت کے کاموں میں تمہاری مدد کرے۔(ابن ماجہ:1855) ایک اور روایت میں ہے:”وَزَوْجَةٌ مُؤْمِنَةٌ تُعِينُهُ عَلَى إِيْمَانِهِ“تم میں سے ہر شخص کو چاہیئے کہ ایسی مؤمن بیوی رکھےجوایمان (کے تقاضوں کو پورا کرنے)کے کاموں میں اس کی مدد کرے۔(ترمذی:3094) حضرت جابر بن عبد اللہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”النِّسَاءُ عَلَى ثَلَاثَةِ أَصْنَافٍ: صِنْفٌ كَالْوِعَاءِ تَحْمِلُ وَتَضَعُ، وَصِنْفٌ كَالْعُرِّ وَهُوَ الْجَرَبُ، وَصِنْفٌ وَدُودٌ وَلُودٌ مُسْلِمَةٌ تُعِينُ زَوْجَهَا عَلَى إِيمَانِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنَ الْكَنْزِ“عورتیں تین قسم کی ہیں: ایک وہ قسم جو برتن کی طرح ہیں چنانچہ حاملہ ہوتی ہیں اور بچے جنتی ہیں دوسری وہ قسم جو خارش کی طرح(بالکل بےفائدہ بلکہ تکلیف دہ ثابت)ہوتی ہیں، تیسری قسم وہ (شوہروں سے)خوب محبت کرنے والی،خوب بچے جننے والی مسلمان عورت جو اپنے شوہر کو اُس کے ایمان(کے تقاضوں کو پورا کرنے) پر تعاون کرتی ہے، یہ اُس کیلئے خزانے سے بھی زیادہ بہتر ہے۔(شعب الایمان:8352)