عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
زناعام ہوجائے تو اَموات کی کثرت ہوتی ہیں : حضرت عبد اللہ بن عباسنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : ”خَمْسٌ بِخَمْسٍ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ وَمَا خَمْسٌ بِخَمْسٍ؟ قَالَ:مَا نَقَضَ قَوْمٌ الْعَهْدَ إِلَّا سُلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوُّهُمْ، وَمَا حَكَمُوا بِغَيْرِ مَا أَنْزَلَ اللهُ إِلَّا فَشَا فِيهِمُ الْفَقْرُ، وَلَا ظَهَرَتْ فِيهِمُ الْفَاحِشَةُ إِلَّا فَشَا فِيهِمُ الْمَوْتُ، وَلَا طفَّفُوا الْمِكْيَالَ إِلَّا مُنِعُوا النَّبَاتَ وَأُخِذُوا بِالسِّنِينَ، وَلَا مَنَعُوا الزَّكَاةَ إِلَّا حُبِسَ عَنْهُمُ الْقَطْرُ“پانچ چیزیں پانچ چیزوں کے بدلہ میں(ملتی)ہیں،لوگوں نے دریافت کیا وہ پانچ چیزیں کیا ہیں ؟آپﷺنے اِرشاد فرمایا:جو مُعاہدہ کی خلاف ورزی کرتی ہے اُس پر دشمن غالب آجاتا ہے،جو لوگ اللہ تعالیٰ کے قانون کے خلاف فیصلہ کرتے ہیں اُن میں فقر و فاقہ پھیل جاتا ہے، جن لوگوں میں بےحیائی پھیل جائے اُن میں اموات کی کثرت ہوجاتی ہے،جولوگ ناپ تول میں کمی کرنے لگیں اُن کی پیداوار روک دی جائے گیاور وہ قحط سالی کے شکار ہوجائیں گے اور جو لوگ زکوۃ روک لیں گے اُن پر بارش بند کردی جائے گی۔(طبرانی کبیر:10992) حضرت بُریدہنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”مَا نَقَضَ قَوْمٌ الْعَهْدَ قَطُّ إِلَّا كَانَ الْقَتْلُ بَيْنَهُمْ، وَمَا ظَهَرَتْ الْفَاحِشَةُ فِي قَوْمٍ قَطُّ إِلَّا سَلَّطَ اللهُ عَلَيْهِمُ الْمَوْتَ، وَلَا مَنَعَ قَوْمٌ الزَّكَاةَ إِلَّا حَبَسَ اللهُ عَنْهُمُ الْقَطْرَ“جو قوم عہد و پیمان کو توڑدےاُس کے درمیان قتل و قتال شروع ہوجاتا ہے،جس قوم میں بےحیائی ظاہر ہوجائےاُس پر اللہ تعالیٰ(کثرت سے)موت کو مسلّط کردیتے ہیں اور جو قوم زکوۃ کو روکتی ہےاللہ تعالیٰ اُن سے بارش کو روک دیتے ہیں۔(شعب الایمان:3040)