عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
فائدہ : رمضان کے اداء روزے تو بہت سی عورتیں رکھ لیتی ہیں لیکن جو روزے عذر کی وجہ سے رہ جاتے ہیں اُن کی ادائیگی میں اکثر عورتوں کے اندرکوتاہی نظر آتی ہے ،چنانچہ بہت سی عورتیں اُن روزوں کو ٹالتی رہتی ہیں جس کی وجہ سے ان کے ذمے کئی کئی سال کے روزے رہ جاتے ہیں جن کی کثرت کو دیکھ کر بعض اوقات ہمت بھی ٹوٹ جاتی ہے ، حالآنکہ اولاً تو اتنے روزے جمع کرکے رکھنے ہی نہیں چاہیئے اور اگر جمع بھی ہوگئے ہوں تو اُن کی ادائیگی کوئی مشکل کام نہیں،آہستہ آہستہ حسبِ فرصت اور حسبِ طاقت ایک ایک دو دو کرکے بھی رکھے جاسکتے ہیں ،ایک ساتھ رکھنا کوئی ضروری نہیں ،اگر مہینے کے تین روزے بھی رکھ لیے جائیں تو رفتہ رفتہ بآسانی اُنہیں پورا کیا جاسکتا ہے۔نویں صفت:صدقہ و خیرات کرنا : نبی کریمﷺنےحضرت عائشہ صدیقہسےاِرشاد فرمایا:”اسْتَتِرِي مِنَ النَّارِ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَإِنَّهَا تَسُدُّ مِنَ الْجَائِعِ مَسَدَّهَا مِنَ الشَّبْعَانِ“اے عائشہ !(جہنم کی)آگ سے بچو اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے(کا صدقہ) ہی کے ذریعہ کیوں نہ ہو،کیونکہ یہ بھوکے کیلئے(کسی درجہ میں) سیر ہونے والے کے قائم مقام ہوجاتا ہے۔(مسند احمد:24501) سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر:35میں اللہ تعالیٰ نے جن صفات پر مَردوں اور عورتوں کیلئے مغفرت اوربہت بڑے اور عظیم اجرکے اِنعام کا اعلان فرمایا ہے اُن میں ایک صفت یہ بھی ہے:”وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ“اور صدقہ کرنے والے مَرد اور صدقہ کرنے والی عورتیں۔ یعنی یہ خوش نصیب لوگ اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور اجرِ عظیم کے حصول کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔