عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
عزت کی حفاظت کرتی ہے اور شوہر کے مال کو ضائع و خراب ہونے سے بچاتی ہے اور اس میں کوئی خیانت نہیں کرتی)۔(ابن ماجہ:1857) شوہر کی قسم کو پورا کرنے کی کئی صورتیں ہوسکتی ہیں ، مثلاً: (1)ایک صورت یہ ہے کہ شوہر اگر بیوی کو قسم کھانے کیلئے کہے کہ تم قسم کھاکر یہ کہو کہ میں یہ کروں گی تو وہ قسم کھاکر اُس قسم کو پورا کرتی ہے۔ (2)دوسرا مطلب یہ ہے کہ شوہر بیوی کو قسم دے کہ میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ تم یہ نہ کرنا تو وہ اس قسم کی رعایت کرتی ہے اور اس کام سے بچتی ہے ۔(انجاح الحاجۃ)(3)ایک صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ شوہر نے کسی کام پر قسم کھائی اور وہ اس کو پورا نہیں کرپارہا تو بیوی اُس کو پورا کرنے میں مدد کرتی ہے۔اٹھائیسویں صفت:کم مہر والی ہونا : عورت کی ایک خوبی یہ ذکر کی گئی ہے کہ وہ کم مہر والی ہو ، اِس لئے کہ زیادہ مہر والی ہونا عورت کیلئے کوئی باعثِ عزّ و افتخار نہیں ، چنانچہ حدیث میں آتا ہے،حضرت عبد اللہ بن عباسنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں: ”خَيْرُهُنَّ أَيْسَرُهُنَّ صَدَاقاً“عورتوں میں سب سے اچھی وہ عورت ہے جس کا مہر سب سے ہلکا ہو ۔(صحیح ابن حبان:4034) حضرت سیدنا عمر بن خطابفرماتے ہیں:”أَلَا لَا تُغَالُوا صَدُقَةَ النِّسَاءِ، فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا،أَوْ تَقْوَى عِنْدَ اللَّهِ لَكَانَ أَوْلَاكُمْ بِهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،مَا عَلِمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَكَحَ شَيْئًا مِنْ نِسَائِهِ وَلَا أَنْكَحَ شَيْئًا مِنْ بَنَاتِهِ عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً“خبردار! عورتوں کا بھاری مہر نہ باندھو اگر بھاری مہر باندھنا دنیا میں بزرگی و عظمت