عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
کا سبب اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک تقوی کا موجب ہوتا تو یقینا نبی کریم ﷺ اس کے زیادہ مستحق تھے ( کہ آپ ﷺبھاری مہر باندھتے) مگر میں نہیں جانتا کہ رسول کریم ﷺ نے بارہ اوقیہ سے زیادہ مہر پر اپنی ازواج مطہرات سے نکاح کیا ہو یا اس سے زیادہ مہر پر اپنی صاحبزادیوں کا نکاح کرایا ہو۔(ترمذی:1114) ابن عدی نے حضرت عائشہ صدیقہسے نبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرمایا ہے:”خَيْرُ نِسَاءِ أُمَّتِي أَصْبَحُهُنَّ وُجُوْهًا وَأَقَلُّهُنَّ مُهُوْرًا“میری امّت کی بہترین عورتیں وہ ہیں جو روشن چہرے اور کم مہر والی ہوں۔(أخرجہ ابن عدی فی الکامل:3/238)انتیسویں صفت:بچوں پر شفیق و مہربان ہونا : عورت کی ایک بہترین صفت یہ ذکر کی گئی ہے کہ وہ بچوں کے ساتھ شفقت اور محبّت کا سلوک کرنے والی ہو کیونکہ اس صفت کا لازمی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ عورت بچوں پر توجہ دیتی ہے ،اُن کا خیال رکھتی ہے ،اُن کی صفائی ستھرائی،کھلانے پلانے اور سلانے وغیرہ کا بروقت اہتمام کرتی ہے،ان کے اخلاق کی درستگی اور اصلاح و تربیت پر توجہ دیتی ہے جس سے بچے بہت اچھی طرح پنپتے اور پرورش پاتے ہیں اور ایک اچھے اور باصلاحیت انسان بنتے ہیں اور اس سے معاشرے کو اچھے افراد ملتے ہیں۔ حضرت سیدنا ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نےاِرشاد فرمایا:”خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الإِبِلَ صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ، أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ“اونٹوں پر سوار ہونے والی بہترین عورتیں قریش کی ہیں جو چھوٹے بچوں پر بہت شفیق ہوتی ہیں اور اپنے شوہر کے اس مال کی جو ان کے قبضہ میں ہوتا ہے بہت زیادہ حفاظت کرتی ہیں۔(بخاری:5082)