عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
”فَإِنِّي أَرَى شَيْئًا مِنْ هَذَا عَلَى امْرَأَتِكَ الْآنَ“میں نے ان چیزوں میں کچھ آپ کی بیوی کے اندر بھی دیکھا ہے۔حضرت عبداللہ بن مسعود فرمانے لگے :جاؤ جا کر(بغور) دیکھو۔ وہ عورت ان کی بیوی کے پاس گئی تو کچھ بھی نہیں دیکھا، پھر واپس حضرت عبداللہ بن مسعود کی طرف آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تو ان باتوں میں سے ان میں کچھ بھی نہیں دیکھا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود فرمانے لگے:”أَمَا لَوْ كَانَ ذَلِكَ لَمْ نُجَامِعْهَا“اچھی طرح سن لو!اگر وہ اس طرح کرتی ہوتی تو میں اس سے ہم بستری نہ کرتا(یعنی چھوڑدیتا)۔(مسلم:2125) طبرانی کبیر میں حضرت عبد اللہ بن مسعودکا یہ جواب منقول ہے:”فَإِنْ كَانُوا يَفْعَلُونَ لَا يَبِيتُونَ عِنْدِيْ لَيْلَةً“اگر گھر والے ایسا کرتے تو ایک رات بھی میرے پاس نہ گزارتے۔(طبرانی کبیر:9469)ساتویں خامی:جسم گودنا : جسم کا گودنا یا گدوانا بھی عورتوں کی ایک بڑی خامی ذکر کی گئی ہےجس پر اللہ کے نبی ﷺنے لعنت فرمائی ہے ، اور یہ عمل کرنے کروانے والے کو ملعون قرار دیا ہے ۔ ”جسم گودنے“کا قدیم طریقہ یہ ہوتا تھا کہ سوئی یا اور کسی تیز آلہ کی مدد سے جسم میں گہرے نشان ڈال کر اس میں چونا، سرمہ یا اور کوئی رنگ وغیرہ بھردیا جاتا تھا جس سے وہ نشان جسم کے اندر پختہ ہوجاتا تھا۔زمانہ جاہلیت میں عورتیں زیب و زینت اور بناؤ سنگھار کی غرض سے یہ کام کیا اور کروایا کرتی تھیں،نبی کریمﷺنے اس کو سختی سے منع فرمایا ہے۔چنانچہ حدیث میں ہے،حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمرنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”لَعَنَ اللَّهُ