عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
سورۃ النّور میں اللہ تعالیٰ نے اِرشاد فرمایا:﴿وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَنْ يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ وَأَنْ يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَهُنَّ﴾ترجمہ:اور جن بوڑھی عورتوں کو نکاح کی کوئی توقع نہ رہی ہو،اُن کیلئے اس میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ وہ اپنے (زائد) کپڑے،(مثلاًچادریں نامحرَموں کے سامنے)اُتار کر رکھ دیں،بشرطیکہ زینت کی نمائش نہ کریں اور اگر احتیاط ہی رکھیں تو اُن کیلئے اور زیادہ بہتر ہے۔(آسان ترجمہ قرآن) ایک روایت میں ہے ،حضرت عائشہ صدیقہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتی ہیں :”يَا أَيُّهَا النَّاسُ اِنْهَوْا نِسَاءَكُمْ عَنْ لُبْسِ الزِّينَةِ“اے لوگو! اپنی عورتوں کو(اجنبی مَردوں کے سامنے) زینت کی چیزیں پہننےسے منع کرو۔(ابن ماجہ:4001) ایک دفعہ نبی کریمﷺنےعورتوں سے خطاب کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا: ”يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، أَمَا لَكُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ بِهِ، أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تَحَلَّى ذَهَبًا تُظْهِرُهُ، إِلَّا عُذِّبَتْ بِهِ“ اےعورتوں کی جماعت! کیا تمہارے لئے چاندی کے زیور کافی نہیں جن سے تم آراستہ ہوسکتی ہو،سن لو! تم میں سے کوئی عورت جو سونے کا زیور پہن کر اُسے(فخر و غرور کے طور پر یا اجنبی مَردوں کے سامنے) ظاہر کرتی ہو تو اُسے اُسی سونے کی ذریعہ عذاب دیا جائےگا۔(ابوداؤد:4237)(عَون المعبود:11/200) حضرت کیسان جوکہ حضرت مُعاویہکے آزاد کردہ غلام ہیں،وہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت مُعاویہنے لوگوں سے خطبہ دیتے ہوئے اِرشادفرمایا:”إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ سَبْعٍ، وَأَنَا أَنْهَاكُمْ عَنْهُنَّ، أَلَا إِنَّ مِنْهُنَّ: النَّوْحَ،وَالْغِنَاءَ،وَالتَّصَاوِيرَ، وَالشِّعْرَ، وَالذَّهَبَ،