عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺمسجد میں تشریف فرماتھے کہ اچانک سے قبیلہ مُزینہ ایک عورت زیب و زینت اختیار کرکے ناز کے ساتھ چلتی ہوئی مسجد میں داخل ہوئی ،آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”يَا أَيُّهَا النَّاسُ اِنْهَوْا نِسَاءَكُمْ عَنْ لُبْسِ الزِّينَةِ،وَالتَّبَخْتُرِ فِي الْمَسْجِدِ،فَإِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَمْ يُلْعَنُوا حَتَّى لَبِسَ نِسَاؤُهُمُ الزِّينَةَ،وَتَبَخْتَرْنَ فِي الْمَسَاجِدِ“ اے لوگو! اپنی عورتوں کو زینت کی چیزیں پہننے اور مسجد میں ناز کے ساتھ چلنے سے منع کرو اِس لئے کہ بنی اسرائیل پرلعنت نہیں کی گئی ،یہاں تک کہ اُن کی عورتوں نے زینت کی چیزیں پہننی شروع کردی تھیں اور مسجدوں میں ناز کے ساتھ چلنا شروع کردیا تھا۔(ابن ماجہ:4001) حضرت ابن عمرنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:لَيْسَ لِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ في الخُرُوْجِ إِلاَّ مُضْطَرَّةً يَعْنِي:لَيْسَ لَهَا خَادِمٌ إِلاَّ فِي الْعِيْدَيْنِ:الأضْحَى وَالفِطْر،وَلَيْسَ لَهُمْ نَصِيْبٌ فِي الطُّرُقِ إِلاَّ الْحَوَاشِيْ“عورتوں کیلئے(گھر سے)باہر نکلنے میں کوئی حصہ(گنجائش)نہیں ہےسوائے مجبوری کے ،جبکہ کوئی خادم نہ ہو،ہاں عیدین (کی نماز)میں نکل سکتی ہیں(لیکن اب اس کی بھی اجازت نہیں) اور(جب وہ بحالتِ مجبوری نکلیں تو)سوائے راستوں کے کنارے کے عورتوں کیلئےراستوں(کے بیچ) میں کوئی حصہ(گنجائش)نہیں ۔(طبرانی کبیر:13871) حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:”لَيْسَ لِلنِّسَاءِ وَسَطُ الطَّرِيقِ“ عورتوں کےچلنے کیلئے راستے کا بیچ کا حصہ نہیں۔(اُنہیں راستوں کے کناروں پر چلنا چاہیئے تاکہ مَردوں سے اختلاط نہ ہو)۔(شعب الایمان:7438)