عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
رسول اللہ!کیوں ؟ نبی کریمﷺ نے اِرشاد فرمایا:”بِكُفْرِهِنَّ“اپنے کفر کی وجہ سے، صحابہ کرام نے دریافت کیا : کیا وہ اللہ تعالی کے ساتھ کفر کرتی ہیں؟ نبی کریمﷺنے اِرشادفرمایا :”يَكْفُرْنَ العَشِيرَ، وَيَكْفُرْنَ الإِحْسَانَ“شوہر کی ناشکری اور احسان کی ناقدری کرتی ہیں۔پھر آپﷺنے اِرشاد فرمایا: ”لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ كُلَّهُ، ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ“ اگر تم ان میں سے کسی کے ساتھ زندگی بھر احسان کرتے رہو اور پھر وہ کبھی تم سے کوئی (ناگوار)چیز دیکھ لے تو یہ کہتی ہے کہ ”میں نے توساری زندگی تم سے کوئی خیر ہی نہیں دیکھی“۔(بخاری:1052) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:”إِنَّ الْفُسَّاقَ هُمْ أَهْلُ النَّارِ“بیشک فساق وہی جہنم میں ہوں گے، پوچھا گیا یا رسول اللہ!فساق کون ہیں ؟آپﷺنے اِرشاد فرمایا:عورتیں ۔ایک شخص نے کہا:”أَوَلَسْنَ أُمَّهَاتِنَا، وَأَخَوَاتِنَا، وَأَزْوَاجَنَا“یارسول اللہ!کیا وہ عورتیں ہماری مائیں،بہنیں اور بیویاں نہیں ہیں؟آپﷺ نے اِرشاد فرمایا:”بَلَى،وَلَكِنَّهُمْ إِذَا أُعْطِيْنَ لَمْ يَشْكُرْنَ، وَإِذَا ابْتُلِيْنَ لَمْ يَصْبِرْنَ“کیوں نہیں ،لیکن ان کی حالت یہ ہوتی ہے کہ جب اُنہیں دیا جاتا ہےتو شکر نہیں اداء کرتیں اور جب مصائب میں مبتلاء ہوتی ہیں تو صبر سے کام نہیں لیتیں۔(مسند احمد:15531) ایک اور روایت میں ہے،حضرت اسماء بنت یزیدفرماتی ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺمسجد کے ایک جانب عورتوں کے مجمع میں تشریف لے گئے،میں بھی عورتوں میں موجود تھیں،آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، إِنَّكُنَّ أَكْثَرُ حَطَبِ جَهَنَّمَ“اے عورتوں کی جماعت!تم لوگ جہنم کے سب سے زیادہ ایندھن ہوگے، حضرت اسماء فرماتی ہیں کہ میں حضورﷺسے بات کرنے میں عورتوں