عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
ہے:﴿فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفاً﴾ترجمہ:تم نزاکت کے ساتھ بات مت کیا کرو،کبھی کوئی ایسا شخص بیجا لالچ کرنے لگے جس کے دل میں روگ ہوتا ہے اور بات وہ کہو جو بھلائی والی ہو ۔(آسان ترجمہ قرآن) اگرچہ جدید مُعاشرہ اور فرنگی تہذیب کے دلدادہ لوگوں میں عورت کیلئے پردہ کو معیوب، قدامت پسندی اور باعثِ ذلّت سمجھاجاتا ہے لیکن عزّت و ذلّت کے حقیقی مالک اور خالق کا حکم اور اُس کے نبی کا فرمان یہی ہے کہ عورت پردہ کا اہتمام کرے،یقیناً یہ عورت کیلئے باعثِ عزّو افتخار اوراُس کے ماتھے کا جھومر ہے ،اُس کا حقیقی حسن اور اُس کی خوبصورتی اِسی میں ہے کہ وہ ہر ایک کی نگاہوں کا مرکز نہ بنے ۔رحمتِ کائنات سرورِ دوعالمﷺنے عورت کیلئے اِسی کو سب سے بہتر قرار دیا ہے، چنانچہ حضرت علی کرّم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ وہ نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضر تھے ،آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”أَيُّ شَيْءٍ خَيْرٌ لِلْمَرْأَةِ؟“کون سی چیز عورتوں کیلئے سب سے بہتر ہے؟لوگ یہ سن کر خاموش رہے،حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب میں حضرت فاطمہکے پاس گھر آیا تو میں نے اُن سے یہ سوال کیا کہ عورتوں کیلئے کون سی چیز سب سے بہتر ہے؟حضرت فاطمہنے جواب دیا:”أَلَّا يَرَاهُنَّ الرِّجَالُ“عورتوں کیلئے سب سے بہتر یہ ہے کہ اُنہیں مرد نہ دیکھیں۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں نے یہ جواب جاکر نبی کریم ﷺسے ذکر کیا تو آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”إِنَّمَا فَاطِمَةُ بِضْعَةٌ مِنِّي“فاطمہ میرا جگر گوشہ ہی تو ہے (لہٰذا اس کا جواب وہی دے سکتی ہے)۔(مسند البزار:2/159)