عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
نقصان ہے؟ تو آپﷺنے فرمایا: ”أَلَيْسَ شَهَادَةُ الْمَرْأَةِ مِثْلَ نِصْفِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ“کیا عورت کی گواہی (شرعاً) مرد کی گواہی کے نصف کے برابر نہیں ہے؟انہوں نے کہا :جی ہاں ،بالکل ہے۔ آپ ﷺنے فرمایا: یہی اس کی عقل کا نقصان ہے۔پھرفرمایا:”أَلَيْسَ إِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ“ کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے؟انہوں نے کہا جی ہاں،بالکل ہے۔ آپ نے فرمایا: پس یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔(بخاری:304) حضرت اسماء بنت یزیدفرماتی ہیں :ایک دفعہ نبی کریمﷺہم عورتوں کے پاس سے گزرے تو ہمیں سلام کیا اور فرمانے لگے:”إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَ الْمُنَعِّمِينَ“تم لوگ احسان کرنے والوں کی ناشکری سے بچو۔ہم نے دریافت کیا یا رسول اللہ!احسان کرنے والوں کی ناشکری سے کیا مراد ہے؟آپﷺنے اِرشاد فرمایا: ”لَعَلَّ إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَطُولَ أَيْمَتُهَا بَيْنَ أَبَوَيْهَا، وَتَعْنُسَ فَيَرْزُقَهَا اللهُ عَزَّ وَجَلَّ زَوْجًا، وَيَرْزُقَهَا مِنْهُ مَالًا، وَوَلَدًا فَتَغْضَبَ الْغَضْبَةَ فَتَقُولُ:مَا رَأَيْتُ مِنْهُ يَوْمًا خَيْرًا قَطُّ“تم میں سے کوئی عورت اپنے ماں باپ کے گھر میں طویل عرصہ تک بغیر نکاح و رشتہ کے بیٹھے رہے پھر اللہ تعالیٰ اُسے شوہر(کی نعمت) عطاء کرے اور اُس کے ذریعہ اُسے مال اور اولاد دےپھر وہ اُسی شوہر سے غصہ اور ناراض ہوکر یہ کہنے لگے:”میں نے تو کبھی شوہر کے اندر کوئی خیر و بھلائی دیکھی ہی نہیں“۔(مسند احمد:27561) حضرت عبد اللہ بن عباسنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :”أُرِيْتُ النَّارَ، فَلَمْ أَرَ مَنْظَرًا كَاليَوْمِ قَطُّ أَفْظَعَ، وَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ“مجھے آگ دکھائی گئی ،میں نے کبھی آج جیسا خوفناک منظر نہیں دیکھا اور میں نے جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ہے ،حضرات صحابہ کرام کہنے لگے:یا