عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حدیث میں آتا ہے:حضرت عبد اللہ بن عمرونبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”لَا يَنْظُرُ اللهُ إِلَى امْرَأَةٍ لَا تَشْكُرُ لِزَوْجِهَا“اللہ تعالیٰ اُس عورت کی جانب نظرِ رحمت نہیں فرماتے جو اپنے شوہر کی شکر گزار نہ ہو(یعنی ناشکری کرتی ہو) ۔(سنن کبریٰ نسائی:9087) حضرت سلامہکی ایک حدیث جس میں نبی کریمﷺنے عورتوں کی بہت سی فضیلتیں ذکر فرمائیں اور پھر اُن فضیلتوں کو ذکر کرنے کے بعد اِرشاد فرمایا:اے سلامہ!کیا تم جانتی ہوکہ(ان عظیم فضیلتوں کی حامل عورتوں سے) میری مراد کون سی عورتیں ہیں؟”للمُتَمَتِّعاتِ، الصَّالِحَاتِ، الْمُطِيْعَاتِ لِأَزْوَاجِهِنَّ، اللَّوَاتِيْ لَا يَكْفُرْنَ الْعَشِيْرَ“ وہ عورتیں جو فائدہ حاصل کرنے والی ہوں،نیک ہوں، اپنے شوہروں کی اِطاعت کرنے والی ہوں اوروہ عورتیں جو اپنے شوہروں کی ناشکری نہ کرتی ہوں۔(طبرانی اوسط:6733) حضرت ابوسعید خدریفرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریمﷺعید الاضحیٰ یا عید الفطر میں عید گاہ کی تشریف لے گئے ،وہاں عورتوں کے مجمع میں آپ نے اِرشاد فرمایا:”يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ فَإِنِّي أُرِيتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ“اے عورتوں کی جماعت! صدقہ دیا کرو اس لیے کہ میں نے تمہیں اہلِ جہنّم میں سب سے زیادہ کثرت سے دیکھا ہے۔وہ بولیں کہ یا رسول اللہ! یہ کیوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ، وَتَكْفُرْنَ العَشِيْرَ“تم لعن طعن کثرت سے کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔ پھر آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِيْنٍ أَذْهَبَ لِلُبِّ الرَّجُلِ الْحَازِمِ مِنْ إِحْدَاكُنَّ“ میں نے تم سے زیادہ کسی کو باوجود عقل اور دین میں ناقص ہونے کے، پختہ رائے مرد کی عقل کا (اڑا) لیجانے والا نہیں دیکھا۔ عورتوں نے کہا یا رسول اللہ! ہمارے دین میں اور ہماری عقل میں کیا