عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حَقَّهُ“بیوی پر اس کے شوہر کا حق یہ ہے کہ اگر(شوہر کے جسم پر)پھوڑا یا زخم ہو اور بیوی اس کو اپنی زبان سے صاف کرے تب بھی وہ اس کے حق اداء کرسکتی ۔اُس لڑکی نے کہا: ”وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا“قسم اُس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے! میں کبھی بھی نکاح نہیں کروں گی،نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:”لَا تَنْكِحُوهُنَّ إِلَّا بإذن أهْلهن“عورتوں کا اُن کی اِجازت کے بغیر نکاح نہ کرو۔(صحیح ابن حبان:4164) ایک عورت نے نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضرہوکر کہا : یارسول اللہ!میں فلاں کی بیٹی فلانۃ ہوں، آپ ﷺنے اِرشاد فرمایا: میں تمہیں جانتا ہوں ، بتاؤں تمہاری کیا حاجت ہے؟اُس خاتون نے کہا: میری حاجت میرے چچا کے بیٹے فلاں عابد کے بارے میں ہے۔ آپﷺنے فرمایا: میں اُسے بھی جانتا ہوں، اُس خاتون نے کہا :یا رسول اللہ! اُس نے مجھے پیغامِ نکاح دیا ہے،آپ مجھے یہ بتائیے کہ بیوی پر شوہر کا کیا حق ہے؟(یہ میں اس لئے پوچھ رہی ہوں تاکہ )اگر میرے اندر اُس حق کو اداء کرنے کی طاقت ہوگی تو میں اُس سے نکاح کرلوں گی ورنہ نہیں ۔آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”مِنْ حَقِّ الزَّوْجِ عَلَى الزَّوْجَةِ: أَنْ لَوْ سَالَتْ مَنْخِرَاهُ دَمًا وَقَيْحًا، وَصَدِيدًا فَلَحَسَتْهُ بِلِسَانِهَا مَا أَدَّتْ حَقَّهُ، لَوْ كَانَ يَنْبَغِي لِبَشَرٍ أَنْ يَسْجُدَ لِبَشَرٍ لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا إِذَا دَخَلَ عَلَيْهَا، لِمَا فَضَّلَهُ اللَّهُ عَلَيْهَا“بیوی پر شوہر کا حق یہ ہے کہ اگر شوہر کے دونوں نتھنوں سے خون ،پیپ اورخون ملی ہوئی پیپ بہہ رہی ہو اور وہ اُس کو اپنی زبان سے صاف کرلے تب بھی اُس کے حق کو اداء نہیں کرسکتی۔اگر کسی انسان کیلئے دوسرے اِنسان کو سجدہ کرنا جائز ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کے آنے پر اُسے سجدہ