عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
جائے گا پھر اُس کے شوہر کے بارے میں سوال کیا جائے گا کہ اس نے شوہر کے ساتھ کیسا سلوک کیا تھا۔(کنز العمال:45094) حضرت عبد اللہ بن عباسفرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریمﷺکے پاس آکر کہا :میں آپ کی خدمت میں عورتوں کی جانب سے آئی ہوں، یہ جہاد جو اللہ تعالیٰ نے مَردوں پر فرض کیا ہے، جس میں اگر وہ کوشش کریں تو اجر ملتا ہےاور اگر قتل کردیے جائیں تو (شہید ہوکر)اپنے رب کے پاس زندہ ہوتے ہیں،اُنہیں رزق دیا جاتا ہے، اور ہم عورتوں کی جماعت اُن کی خدمت میں کھڑے رہتے ہیں تو ہمارے لئے اس پر کیا ہوگا؟آپﷺنےفرمایا:”أَبْلِغِي مَنْ لَقِيتِ مِنَ النِّسَاءِ أَنَّ طَاعَةَ الزَّوْجِ وَاعْتِرَافًا بِحَقِّهِ يَعْدِلُ ذَلِكَ وَقَلِيلٌ مِنْكُنَّ مَنْ يَفْعَلُهُ“اپنے ملنے والی تمام عورتوں کو بتادو کہ شوہر کی اِطاعت کرنا اور اُس کے حق کو تسلیم(کرکے اُس کی ادائیگی)کرنا یہ اسی (جہاد)کے برابر ہے لیکن تم عورتوں میں سے بہت تھوڑی عورتیں ایسی ہوں گی جو یہ کرسکیں گی۔(مسند البزار:5209) حضرت ابوسعید خدریفرماتے ہیں:ایک شخص نبی کریمﷺکی خدمت میں اپنی بیٹی کو لیکرحاضر ہوئے اور عرض کیا:”يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ ابْنَتِي قَدْ أَبَتْ أَنْ تَتَزَوَّجَ“یا رسول اللہ! یہ میری بیٹی نکاح سے انکار کرتی ہے(آپ اسے سمجھادیجئے)آپﷺنے اُس لڑکی سے فرمایا:”أَطِيْعِيْ أَبَاكِ“ اپنے والد کی اِطاعت کرو۔اُس لڑکی نے کہا : قسم اُس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، میں اُس وقت تک نکاح نہیں کروں گی جب تک آپ مجھے یہ نہ بتادیں کہ بیوی پر شوہر کا کیا حق ہے؟ آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”حَقُّ الزَّوْجِ عَلَى زَوْجَتِهِ أَنْ لَوْ كَانَتْ قَرْحَةٌ فَلَحَسَتْهَا مَا أَدَّتْ