عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حضرت میمونہفرماتی ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺمَردوں اور عورتوں کی صف کے دمیان کھڑے ہوئے اور عورتوں سے اِرشاد فرمایا:”يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، إِذَا سَمِعْتُنَّ أَذَانَ هَذَا الْحَبَشِيِّ وَإِقَامَتِهِ فَقُلْنَ كَمَا يَقُولُ، فَإِنَّ لَكُنَّ بِكُلِّ حَرْفٍ أَلْفَ أَلْفَ دَرَجَةٍ“ اے عورتوں کی جماعت! جب تم اِس حبشی(حضرت بلال)کی اذان اور اِقامت کی آواز سنو تو وہی کلمات کہہ لیا کرو جو یہ کہتے ہیں اِس لئے کہ تمہارے لئے اس کے ہر ہر حرف کے بدلے میں ایک لاکھ درجہ ہیں،حضرت عمرنے سوال کیا :یا رسول اللہ! یہ تو عورتوں کیلئے ہے ، مَردوں کیلئے کیا ہے؟آپﷺنے جواب دیا :”ضِعْفَانِ يَا عُمَرُ“ اے عمر! اس کا دوگنا ہے۔پھر آپﷺعورتوں کی جانب متوجہ ہوئے اور اِرشاد فرمایا:”إِنَّهُ لَيْسَ مِنِ امْرَأَةٍ أَطَاعَتْ وَأَدَتْ حَقَّ زَوْجِهَا، وَتَذْكُرُ حُسْنَهُ وَلَا تَخُونَهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهِ إِلَّا كَانَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ الشُّهَدَاءِ دَرَجَةً وَاحِدَةً فِي الْجَنَّةِ، فَإِنْ كَانَ زَوْجُهَا مُؤْمِنًا حَسَنَ الْخُلُقِ فَهِيَ زَوْجَتُهُ فِي الْجَنَّةِ وَإِلَّا زَوَّجَهَا اللهُ مِنَ الشُّهَدَاءِ“کوئی عورت ایسی نہیں جس نے اپنے شوہر کی اِطاعت کی ،اس کا حق اداء کیا اور اس کی اچھائی کا تذکرہ کیا اور اپنی ذات اور شوہر کے مال میں کوئی خیانت نہیں کی مگر یہ کہ جنّت میں اُس کے اور شہداء کرام کےدرمیان صرف ایک درجہ(کا فرق)ہوگا۔پھر اگر اُس کا شوہر مؤمن اور بااخلاق ہو تو جنّت میں یہی عورت اُس کی بیوی ہوگی(جیساکہ دنیا میں ہے) ورنہ اللہ تعالیٰ شہداء کے ساتھ اُس عورت کا نکاح کرادیں گے۔(طبرانی کبیر:24/16) حضرت انسکی ایک روایت میں ہے:”أوَّلُ مَا تُسْأَلُ الْمَرْأَةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَنْ صَلَاتِهَا، ثُمَّ عَنْ بَعْلِهَا كَيْفَ عَمِلَتْ إِلَيْهِ“قیامت کے دن سب سے پہلے عورت سےاُس کی نماز کے بارے میں پوچھا