عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
اِرشاد فرمایا:کیا تم اس کی زکوۃ اداء کرتی ہو؟میں نے کہا : نہیں اِرشاد فرمایا:”هُوَ حَسْبُكِ مِنَ النَّارِ“تمہیں جہنم کی آگ کیلئے یہی کافی ہے۔(ابوداؤد:1565) ایک اور روایت میں ہےکہ نبی کریمﷺکی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئیں، اُن کے ساتھ اُن کی بیٹی بھی تھیں،جن کے ہاتھ میں دو سونے کے وزنی کنگن تھے آپ ﷺنے(اُن کنگنوں کو) دیکھا تو فرمایا:”أَتُعْطِينَ زَكَاةَ هَذَا؟“کیا تم ان کی زکوۃ اداء کرتی ہو؟ اُنہوں نے عرض کیا :نہیں ،آپﷺنے فرمایا:”أَيَسُرُّكِ أَنْ يُسَوِّرَكِ اللَّهُ بِهِمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ؟“کیا تمہیں اس بات سے خوشی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے بدلہ میں تمہیں آگ کے دو کنگن پہنادیں؟اُنہوں نے یہ سنتے ہی دونوں کنگن(اتار کر) آپﷺکی خدمت میں پیش کردیے اور فرمایا:”هُمَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلِرَسُولِهِ“یہ اللہ اور اُس کے رسول کیلئے دیتی ہوں۔(ابوداؤد:1563) ایک دفعہ فاطمہ بنت ہُبیرہ نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضر ہوئیں،اُن کے ہاتھ میں (سونےکے) موٹے موٹے چھلے تھے،آپﷺنے دیکھا تواُن کے ہاتھ پر مارا،وہ حضرت فاطمہ بنت محمّدﷺکی خدمت میں پہنچی اور حضورﷺکے اُس مارنے کا تذکرہ کیا ،حضرت فاطمہنے یہ سن کر اپنے گلے کا ہار نکالا جوکہ سونے کا تھا اور کہا: یہ مجھے یہ ابو الحسن(یعنی حضرت علی)نے تحفہ میں دیا ہے،ابھی یہ بات چیت چل رہی تھی کہ اِسی دوران نبی کریمﷺتشریف لائے اور وہ ہار اسی طرح حضڑت فاطمہ کے ہاتھ میں تھا ،آپﷺنے فرمایا:”يَا فَاطِمَةُ، أَيَغُرُّكِ أَنْ يَقُولَ النَّاسُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ وَفِي يَدِهَا سِلْسِلَةٌ مِنْ نَارٍ“اے فاطمہ!کیا تم اِس بات سے دھوکہ میں پڑی ہو کہ لوگ یہ کہنے لگیں کہ رسول