عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
اللہﷺکی صاحبزادی کے ہاتھ میں آگ کی زنجیر(ہار)ہے، پھرآپﷺوہاں نہیں ٹہرے اور وہاں سے تشریف لے گئے۔حضرت فاطمہ نے (حضورﷺکی ناراضگی دیکھ کر)وہ زنجیر(ہار)بازار بھجوادیا اور اس کو فروخت کرکے ایک غلام خریدا اور اُسے آزاد کردیا ،آپﷺکو اس بات کی اطلاع ملی تو فرمایا:”الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْجَى فَاطِمَةَ مِنَ النَّارِ“اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے فاطمہ کو دوزخ کی آگ سے بچالیا۔(نسائی:5140) حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں نبی کریمﷺکی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت آئی اور عرض کیا :”سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ“ یا رسول اللہ! میرے پاس دو سونے کے کنگن ہیں ، آپﷺنے فرمایا: ”سِوَارَانِ مِنْ نَارٍ“وہ (سونے کے نہیں)آگ کے دو کنگن ہیں ۔اُس نے کہا :”طَوْقٌ مِنْ ذَهَبٍ“ یا رسول اللہ! ایک سونے کا ہار ہے،آپﷺنے فرمایا:”طَوْقٌ مِنْ نَارٍ“وہ (سونے کا نہیں)آگ کا ہار ہے،اُس نے کہا: یارسول اللہ!”قُرْطَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ“سونے کی دو بالیاں ہیں ، آپﷺنے فرمایا:”قُرْطَيْنِ مِنْ نَارٍ“وہ(سونے کی نہیں)آگ کی دو بالیاں ہیں۔راوی کہتے ہیں کہ اُس عورت کے پاس اُس وقت سونے کے دو کنگن موجود تھے ،اُس نے وہ دونوں اُتار کرپھینک دیے اور کہا:”إِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا لَمْ تَتَزَيَّنْ لِزَوْجِهَا صَلِفَتْ عِنْدَهُ“ یا رسول اللہ! اگر عورت اپنے شوہر کے سامنے بناؤ سنگھار نہ کرے تو وہ اُس پر بھاری(بوجھ)ہوجاتی ہے۔آپﷺنے فرمایا:”مَا يَمْنَعُ إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَصْنَعَ قُرْطَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ، ثُمَّ تُصَفِّرَهُ بِزَعْفَرَانٍ أَوْ بِعَبِيرٍ“اِس میں تمہارے لئے کیا رُکاوٹ ہےکہ وہ چاندی کی بالی بنائے اور پھر اُس کو زعفران یا عَبیر (رنگین خوشبو)سے زرد کردے۔(نسائی:5142)