عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حضرت علی کرّم اللہ وجہہ سے ایک(ضعیف) روایت مَروی ہے کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا: ”تَزَوَّجُوا، ولاَ تُطَلِّقُوا فَإِنَّ الطَّلاقَ يَهْتَزُّ منه العَرْشُ“نکاح کرو اور طلاق مت دو اِس لئے کہ طلا ق سے عرش بھی ہل جاتا ہے۔(أخرجہ ابن عدی فی الکامل:6/196)(کنز العمال:27874) ایک روایت میں ہے،حضرت ابوموسیٰ اشعرینبی کریمﷺکایہ اِرشادنقل فرماتے ہیں:”إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُحِبُّ الذَّوَّاقِينَ وَلَا الذَّوَّاقَاتِ“بیشک اللہ تعالیٰ ذائقہ چکھنے والے مَردوں اور ذائقہ چکھنے والی عورتوں کو پسند نہیں کرتے۔(مسند البزار:8/70) حضرت جابرسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:”إِنَّ إِبْلِيسَ يَضَعُ عَرْشَهُ عَلَى الْمَاءِ، ثُمَّ يَبْعَثُ سَرَايَاهُ، فَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً“ابلیس اپنا تخت حکومت پانی(یعنی سمندر)پر رکھتا ہے۔ پھر وہاں سے اپنی فوجوں کو روانہ کرتا ہے(تاکہ لوگوں کو فتنہ اور گمراہی میں مبتلا کریں) اس کی فوجوں میں ابلیس کا سب سے بڑا مقرب وہ ہے جو سب سے بڑا فتنہ پھیلانے والا ہو۔ ان میں سے ایک( واپس آکر )کہتا ہے:”فَعَلْتُ كَذَا وَكَذَا“ میں نے ایسا ایسا کیا(یعنی فلاں فلاں فتنے پیدا کیےہیں۔ ابلیس اس کے جواب میں کہتا ہے :”مَا صَنَعْتَ شَيْئًا“ تو نے کچھ نہیں کیا، رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ پھر ان میں سے ایک آتا ہے اور کہتا ہے:”مَا تَرَكْتُهُ حَتَّى فَرَّقْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ“ میں نے (ایک بندہ کو گمراہ کرنا شروع کیا اور ) اس وقت تک اس آدمی کا پیچھا نہیں چھوڑا جب تک کہ اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی نہ ڈالو دی۔ رسول اللہﷺ فرماتے ہیں کہ ابلیس ( یہ سن کر) اس کو اپنے قریب بٹھا لیتا ہے اور کہتا ہے:”نِعْمَ أَنْتَ“ تو نے کتنا اچھا کام کیا !۔