عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
حضرت معاذسے موقوفاً مروی ہے:”إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَتَخَوَّفُ عَلَيْكُمْ فِتْنَةُ النِّسَاءِ“۔مجھے تمہارے اوپر سب سے زیادہ عورتوں کے فتنہ کا خوف ہے۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:37281) حضرت سعید بن المسیّب جوکہ بڑے اعلیٰ درجہ کے کِبار تابعین میں شمار ہوتے ہیں،وہ فرماتے ہیں: ”مَا أَيِسَ الشَّيْطَانُ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا أَتَاهُ مِنْ قِبَلَ النِّسَاءِ“شیطان کسی چیز(فرد)سے مایوس نہیں ہوتا مگر اُس کے پاس عورتوں کی جانب سے آتا ہے(یعنی عورتوں کے ذریعہ گمراہ کرتا ہے)اُنہی کے بارے میں آتا ہے ،حضرت علی بن زید بن جُدعان فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن المسیّب نے یہ بات اُس وقت اِرشاد فرمائی جبکہ اُن کی عُمرچوراسی(84) سال ہوچکی تھی ،ایک آنکھ اُن کی جاچکی تھی اور دوسری بھی کمزور تھی (یعنی اُنہوں نے زمانہ گزارا تھا اورہر طرح کے تجربات سے گزرے تھے،یہ بات اُنہوں نے اُس وقت اِرشاد فرمائی):”مَا مِنْ شَيْءٍ أَخْوَفَ عِنْدِي مِنَ النِّسَاءِ“میرے نزدیک عورتوں سے زیادہ کوئی چیز خوفناک نہیں ۔(شعب الایمان5069) حضرت علی بن ابی طالبسے ایک قصہ منقول ہے کہ ایک راہب اپنے مَعبد(عبادت خانے)میں عبادت کیا کرتاتھا، ایک عورت نے اُس(کو فتنے میں مبتلاء کرنے)کیلئے اپنے آپ کو مزیّن و آراستہ کیا ، جس کی وجہ سے وہ راہب اُس کے ساتھ بدکاری کربیٹھا اور وہ عورت حاملہ ہوگئی ، شیطان اُس راہب کے پاس آیا اور اُس سے کہنے لگا :”اُقْتُلْهَا فَإِنَّهُمْ إِنْ ظَهَرُوا عَلَيْكَ افْتَضَحْتَ“ اِس عورت کو قتل کردو کیونکہ لوگوں کو اگر پتہ چلے گا تو تم ذلیل ہوجاؤگے،اُس راہب نے(شیطان کی بات میں آکر)اُس عورت کو قتل کرکت دفنا دیا، لوگوں کو کسی طرح معلوم ہوگیا وہ آگئے اور اُسے پکڑ لیا اور لیکر سزا دینے کیلئے جانے