عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
ذریعہ دوسروں کیلئے بھی نظروں کی بھی حفاظت کا ذریعہ بنیں تاکہ مُعاشرے سے بدنظری کے مُہلک اور لعنت والے گناہ کا خاتمہ ہو ۔(5)عفّت اور پاکدامنی کا خیال رکھیں،اپنی عزّت و آبرو اور عصمت کی حفاظت کریں ،کسی غیر مَرد کے ساتھ اُس کی چکنی چپڑی باتوں میں آکر ہرگز ہرگز تعلّق قائم نہ کریں،یہ صرف دھوکہ بازی ہےاور اللہ اور اُس کے رسول کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہےجس میں ذلّت و رُسوائی کے ساتھ ساتھ دنیا و آخرت کی تباہی و بربادی ہے۔(5)ہر قسم کے گناہوں سے اپنی زبان کی خصوصی حفاظت کریں۔غیبت،جھوٹ، بدکلامی،بدگمانی،غلط بیانی اور لعن طعن وغیرہ سے اپنی زبانوں کو پاک رکھیں کیونکہ احادیثِ طیّبہ کے مطابق قیامت کے دن سب سے زیادہ اِسی زبان ہی کی وجہ سے لوگ اوندھے منہ جہنم میں ڈالے جائیں گے۔(6)حرام اور بیجا خواہشات سے اجتناب کریں ،اپنی خواہشات کو محدود اور حدودِ شرع کا پابند کریں،کفایت شعاری اور قناعت و شکر کے دامن کو تھامیں۔(7)شوہر کی اِطاعت اور اس کے ادب و احترام کو ملحوظ رکھیں اور اپنی ذات سے کسی بھی قسم کی اُس کو تکلیف نہ پہنچائیں ۔ (8)شوہر کو ہر ممکن راضی اور خوش رکھنے کیلئے کوشاں رہیں اور اُس کی نا راضگی سے اور ناراضگی والے کاموں سے حتی الامکان بچیں اور یہ جان لیں کہ شوہر کی رضامندی کے حالت میں دنیا سے جانا جنّت میں داخلہ کا باعث ہے۔(9)شوہر کے سامنے محکوم اور ماتحت بن کر رہیں ،اُس پر مسلّط ہونے اور اُسے اپنے ماتحت کرنے کی ہرگز کوشش نہ کریں ،اور یاد رکھیں کہ عورتوں کی یہ انتہائی گری ہوئی اور خلافِ شریعت سوچ ہے کہ ”شوہر کو اپنی مٹھی میں لینے کی کوشش کرنی چاہیئے“۔خود سوچیں کہ جسے اللہ نے حاکم اور سرپرست کی حیثیت دی ہو اُس کو محکوم اور ماتحت بنانے میں کہاں کامیابی ہوسکتی ہے، اس میں سوائے تباہی