عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
اُس کے نزدیک بےمعنی اور بے حقیقت ہوجاتے ہوں۔ایسی عورتوں کے بارے میں نبی کریمﷺنے بڑے سخت الفاظ میں مذمّت فرمائی ہے اور اُن کیلئے سخت وعیدیں بیان کی ہیں،چنانچہ کئی احادیث میں آپﷺنےجہنم میں عورتوں کی کثرت بیان کرکے اس کی وجہ عورتوں کی ناشکری اور احسان فراموشی بیان فرمائی ۔(بخاری:304)ایک روایت میں ہے،آپﷺنےکثرت سے عورتوں کو جہنم کا ایندھن قرار دیا ،کسی عورت کے سوال کرنے پر اس کی وجہ یہ اِرشاد فرمائی:”إِنَّكُنَّ تُكْثِرْنَ الشَّكَاةَ، وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيْرَ“کیونکہ تم کثرت سے شکوے شکایت اور شوہروں کی ناشکری کرتی ہو ۔(مسند احمد:14420) ایک اور روایت میں ہے،نبی کریمﷺنے اِرشادفرمایا:”لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى امْرَأَةٍ لَا تَشْكَرُ لِزَوْجِهَا، وَهِيَ لَا تَسْتَغْنِي عَنْهُ“ اللہ تعالیٰ اُس عورت کی جانب نظرِ رحمت نہیں فرماتے جو اپنے شوہر کی شکر گزار نہ ہو(یعنی ناشکری کرتی ہو) حالآنکہ وہ شوہر سے مستغنی نہیں ہوتی۔(مستدرکِ حاکم:2771) حضرت اُمِّ سلمہنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتی ہیں :”إِنِّي أُبْغِضُ الْمَرْأَةَ تَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهَا تَجُرُّ ذَيْلَهَا تَشْكُو زَوْجَهَا“میں اُس عورت کو ناپسند کرتا ہوں جو اپنے گھر سے دامن گھسیٹتے ہوئےنکلے اور اپنے شوہر کے شکوے شکایت کرتی ہو۔(طبرانی کبیر:23/323) اِس سے متعلّق بہت سی احادیث و روایات عورتوں کی خوبیوں کے بیان میں ”شوہر کا شکرگزار ہونا“ کے عنوان کے تحت گزرچکی ہیں ،وہاں ملاحظہ کی جاسکتی ہیں، البتہ یہاں یہ سمجھ لیجئے کہ وہ کون سے اسباب اور عَوامل ہیں جن کی وجہ سے عورتوں میں ناشکری اور اللہ کی نعمتوں کی ناقدری کے جذبات پیدا ہوتے ہیں ، انہیں پڑھئے اور بچنے کی کوشش کیجئے :