عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
ہوئے اُس کی وجہ یہ بیان کی:”إِذَا أُعْطِيْنَ لَمْ يَشْكُرْنَ، وَإِذَا ابْتُلِيْنَ لَمْ يَصْبِرْنَ“عورتوں کی حالت یہ ہوتی ہے کہ جب اُنہیں کچھ دیا جاتا ہےتو شکر نہیں اداء کرتیں اور جب مصائب میں مبتلاء ہوتی ہیں تو صبر سے کام نہیں لیتیں۔(مسند احمد:15531) ایک اور روایت میں ہے،حضرت اسماء بنت یزیدفرماتی ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺمسجد کے ایک جانب عورتوں کے مجمع میں تشریف لے گئے،میں بھی عورتوں میں موجود تھیں،آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، إِنَّكُنَّ أَكْثَرُ حَطَبِ جَهَنَّمَ“اے عورتوں کی جماعت!تم لوگ جہنم کے سب سے زیادہ ایندھن ہوگے، حضرت اسماء فرماتی ہیں کہ میں حضورﷺسے بات کرنے میں عورتوں سے زیادہ جرأت کرنے والی تھی اِس لئے میں نےکہا: یارسول اللہ!کس لئے؟آپﷺنے فرمایا: ”لِأَنَّكُنَّ إِذَا أُعْطِيتُنَّ لَمْ تَشْكُرْنَ، وَإِذَا ابْتُلِيتُنَّ لَمْ تَصْبِرْنَ، فَإِذَا أُمْسِكَ عَنْكُنَّ شَكَوْتُنَّ“اِس لئے کہ تم لوگوں کو جب دیا جاتا ہے تو تم شکر نہیں کرتیں،جب تم پر آزمائش آتی ہے تو صبر سے کام نہیں لیتیں،جب تم سے کوئی چیز روک لی جاتی ہے تو تم شکوے کرنے لگ جاتی ہو۔پھر آپ نے اِرشاد فرمایا: ”وَإِيَّاكُنَّ وَكُفْرَانَ الْمُنَعِّمِينَ“اورتم لوگ نعمت دینے والوں کی ناشکری سے بچو، میں نے کہا: یا رسول اللہ!احسان کرنے والوں کی ناشکری سے بچنا کیا ہے؟آپ ﷺنے اِرشاد فرمایا:”اَلْمَرْأَةُ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ وَقَدْ وَلَدَتْ لَهُ الْوَلَدَيْنِ وَالثَّلَاثَةِ فَتَقُولُ:مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ“عورت کسی مَرد کے پاس( بیوی کی حیثیت)سے ہوتی ہے جس سے اُس کے دو یاتین بچے ہوجاتے ہیں اور وہ پھر بھی (شوہر سے)یہ کہتی ہےکہ میں نے تو تمہارے اندر کبھی تھوڑی سی بھی خیر نہیں دیکھی۔(طبرانی کبیر:24/68)