عورتوں کی خوبیاں اور خامیاں |
یک ایسی |
|
جو پھیلنے والی خوشبو میں(گھر سے)نکلے جس کی وجہ سے مَرد اُس کی جانب دیکھنے لگ جائیں تو وہ عورت مسلسل اللہ کی ناراضگی میں ہوتی ہے جب تک کہ وہ اپنے گھر نہ آجائے۔(طبرانی کبیر:25/38) حضرت ابوموسینبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”أَيُّمَا امْرَأَةٍ اسْتَعْطَرَتْ يُوجَدُ رِيحُهَا، فَهِيَ بِمَنْزِلَةِ الْبَغِيِّ“جو عورت ایسی خوشبو لگائے جس کی خوشبو(نامحرموں کو)محسوس ہو تو وہ زانیہ کی طرح ہے۔(مسند البزار:8/47) حضرت انس بن مالکنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :”إِذَا تَطَيَّبَتِ الْمَرْأَةُ لِغَيْرِ زَوْجِهَا فَإِنَّمَا هُوَ نَارٌ فِي شَنَارٍ“جو عورت اپنے شوہر کے علاوہ کسی اور کیلئےخوشبو لگائے تو یہ عمل آگ ہے جو اُسے عار اور عیب میں مبتلاء کردے گا۔(طبرانی اوسط:7405) حضرت ابوہریرہکی ملاقات کسی ایسی عورت سے ہوئی جو خوشبو لگائی ہوئی مسجد کے اِرادے سے جارہی تھی۔آپ نے اِرشاد فرمایا:”يَا أَمَةَ الْجَبَّارِ أَيْنَ تُرِيْدِيْنَ؟“ اے جبّار کی باندی! تمہارا کہاں کا اِرادہ ہے؟ اُس نے کہا مسجد،آپ نے فرمایا: تم نے مسجد جانے کیلئے خوشبو لگائی ہے؟ اُس نے کہا : ہاں! آپ نے فرمایا: میں نے اللہ کے رسولﷺسے سنا ہے،آپ اِرشاد فرمارہے تھے:”أَيُّمَا امْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ، ثُمَّ خَرَجَتْ إِلَى الْمَسْجِدِ،لَمْ تُقْبَلْ لَهَا صَلَاةٌ حَتَّى تَغْتَسِلَ“جو عورت خوشبو لگاکر مسجد جائے تو اُس کی نماز اُس وقت تک قبول نہیں ہوگی جب تک کہ وہ غسل(کرکے اپنی خوشبو کو مکمل ختم) نہ کرلے۔(ابن ماجہ:4002)